کوویڈ 19 وائرس کا شکار ہونے والے بچوں میں 12 ہفتوں سے زیادہ عرصے تک علامات موجود رہ سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل کوویڈ کی کئی علامات ہیں جو ہفتوں یا مہینوں تک چل سکتی ہیں اور یہ کووِڈ-19 کا شکار ہونے والےکسی بھی شخص کو ہوسکتی ہیں۔
کویڈ 19کی طویل علامات جسمانی اعضاء کے نظاموں کو متاثرکرسکتی ہیں اور جسمانی یا ذہنی سرگرمی اثراندازہوسکتی ہیں۔ان علامات میں سردرد، انتہائی تھکاوٹ، پٹھوں کی کمزوری، پٹھوں میں درد، جوڑوں میں درد اور یادداشت یا حافظے میں تبدیلی شامل ہیں۔
محققین کی ایک ٹیم کی ’’پیڈیاٹرک انفیکشنڈ ڈیزیز جرنل‘‘ میں شائع شدہ ایک نئی تحقیق سے پتاچلا ہے کہ سب سے عام علامات میں سر درد، تھکاوٹ، نیند میں خلل، پیٹ میں درد اورارتکازمیں مشکلات شامل ہیں۔
مطالعے کے مصنفین نے ڈیٹا سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ 10 ماہ کے وقفے کے بعد بچّوں کو کوویڈ-19 کے سابقہ متغیّرات کے مقابلے میں ڈیلٹا شکل نے کوئی زیادہ زیادہ متاثرنہیں کیا ہے۔
امریکا کے مرکزبرائے انسداد امراض اور کنٹرول کے مطابق 12 سال سے زیادہ عمر کے بچّے کورونا وائرس کی ویکسین لینے کے اہل ہیں۔ شواہد سے پتا چلا ہے کہ وائرس کے خلاف ٹیکا لگوانے سے ڈیلٹا شکل سے متاثر ہونے کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے اور شدید انفیکشن ہونے یا اسے دوسرے لوگوں میں پھیلانے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔
محققین نے اس مطالعے میں کوویڈ-19 میں مبتلا ہونے کے بعد مستقل مسائل کا سامنا کرنے والے 19,000 سے زیادہ بچّوں پردنیا بھر میں کیے گئے 14 مطالعات کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا ہے۔
محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ گردے کی دائمی بیماری، موٹاپا، مدافعتی نظام کی خرابی اور قلبی امراض میں مبتلا افراد میں وائرس کے شدید کیس کا شکار ہونے کا امکان 25 گنا زیادہ تھا۔