پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہ فریقی مذاکرات آج کابل میں ہوں گے جس میں شرکت کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کابل پہنچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سمیت سول و عسکری حکام بھی ہیں۔
پاکستان، افغانستان اور چین کے مابین وزرائے خارجہ کی سطح پر سہ فریقی مذاکرات آج ہوں گے، اس کے علاوہ وہ افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کریں گے۔ مذاکرات کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کا حل تلاش کرنا ہے۔
دو روز قبل قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرتار پور بارڈر کو کھول کر بھارت کو پیغام دے دیا ہے کہ ہم امن و استحکام چاہتے ہیں، کرتارپور بارڈر کا معاملہ ایک عرصے سے زیرغور تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کو عوامی دباؤ پر کرتارپور بارڈر کے معاملے پر یہ سب کرنا پڑا۔ بھارتی حکومت الیکشن کی وجہ سے بات چیت کے لیے تیار نہیں، امید ہے انتخابات کے بعد نئی حکومت پاکستان سے مذاکرات کرے گی اور اپنی مقبوضہ کشمیر پالیسی پر نظرثانی کرے گی۔
شاہ محمود قریشی کا قومی اسمبلی میں خطاب میں کہنا تھا کہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں تو اس کا سیاسی حل تلاش کرنا پڑے گا، افغان مہاجرین کی تین دہائیوں سے میزبانی کررہے ہیں، افغان مفاہمتی عمل میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن تمام تر ذمہ داری پاکستان پر نہیں ڈالی جاسکتی۔ اس کے باوجود افغانستان قید پاکستانیوں کی تفصیلات نہیں دےرہا اور نہ ہی افغانستان وہاں پر قید پاکستانیوں پر الزامات سے متعلق بھی سفارت خانے کو آگاہ نہیں کیا جارہا۔
افغان عمل میں پاکستان اپنا حصہ تو ڈال رہا ہے مگرذمہ داری ہم پرنہیں ڈالی جاسکتی، مشترکہ ذمہ داری کے ساتھ ہی یہ معاملہ حل ہوسکتا ہے، افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان بھی متاثر ہوتا رہا ہے۔