آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے خلاف پہلی اپیل تکنیکی بنیادوں پر خارج ہونے کے بعد ان کے وکلا کی ٹیم نے سپریم کورٹ میں نئی اپیل دائر کردی۔
چیف جسٹس راجا سعید اکرم کی سربراہی میں فل کورٹ (آج) جمعرات کو تازہ اپیل کی سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ نے پہلی اپیل کی سماعت کی، چیف جسٹس اکرم نے حیرت کا اظہار کیا کہ اس میں تنویر الیاس کا بطور وزیر اعظم کیسے ذکر کیا گیا ہے، اور ان کے وکیل سے پوچھا کہ اگر وہ اب بھی وزیر اعظم ہیں تو پھر ان کی قانونی ٹیم کی جانب سے فوری اپیل میں کیا چیلنج کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے بھرے کمرہ عدالت میں کہا کہ چاہے صحیح ہو یا غلط، یہ ایک الگ سوال ہے، لیکن سردار تنویر الیاس کو الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے اور جب تک اس فیصلے کو معطل نہیں کیا جاتا اس کی بنیاد موجود ہے۔
ان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت معاملے کی عجلت کو دیکھتے ہوئے اسے ’سابق وزیراعظم‘ لکھا ہوا تصور کرے۔
تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پر نظریں نہ رکھیں اور مناسب اپیل دائر کریں جس پر کمرہ عدالت میں قہقہہ گونج اٹھا۔
جج نے کہا کہ آپ کی اپیل نااہلی سے دائر ہونے کی وجہ سے خارج کی جاتی ہے، لیکن آپ کو نئی اپیل دائر کرنے کی آزادی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں ہے، یہ سپریم کورٹ ہے۔