پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق کیس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ عدالتی رٹ کو شکست دی جائے، آئینی عدالت کے خلاف ایک مہم لانچ کردی گئی ہے۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےشیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف فریقین کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈاکٹر شیریں مزاری کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ جی انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ان کیسز پر عدالت کو کچھ تحفظات ہیں، عدالت کی رٹ اس ملک کا وقار ہے، آئینی عدالت کے خلاف ایک مہم لانچ کی گئی ہے، ہم ججز ٹاک شو نہیں کرسکتے، وہاں بیٹھ کر بات نہیں کرسکتے۔
سماعت میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ کیا وجہ ہے آئینی ادارے کے احکامات کو ہوا میں اڑایا جا رہا ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی یہ معاملہ ملک کے لیے اعلی اتھارٹی کے سامنے رکھیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ملک آئین کے تحت ہی چلنا ہے، عدالتوں نے آئین کے تحت ہی اور آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے جذباتی ہوتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ وقت گزر جائے گا لیکن اس کے اثرات برقرار رہیں گے، ہم یہاں خدمت کے لیے بیٹھے ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ عدالتی رٹ کو شکست دی جائے۔