تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ثبوت دے کہ ہماری پارٹی کے لوگ حملوں میں ملوث ہیں تو ہم انہیں خود پکڑوا دیں گے۔
حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کے بعد زمان پارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومتی ٹیم سے کہا کہ اندر آکر دیکھ لیں، ٹیم نے کہا کہ ہم آپ کے پورے گھر کی تلاشی لیں گے، ہم نے کہا کہ اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ 1 حکومت کی طرف سے ایک ہمارا اور ایک خاتون افسر ہوگی، ہمیں ان پر بھروسہ نہیں ہے، اگر لاہور ہائی کورٹ کی تجویز کے مطابق سرچ کرنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے 27 سال میں کسی کو انتشار کی اجازت نہیں دی، ہماری پوری لیڈرشپ اس کی مذمت کرچکی ہے، اگر یہ ثبوت دے دیں کہ ہماری پارٹی کے لوگ ملوث ہیں تو ہم انہیں خود پکڑاو دیں گے، لیکن یہ اس کی آڑ میں پی ٹی آئی کو کرش کرنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پوری لیڈرشپ ملوث تھی۔
عمران خان نے بتایا کہ حکومتی ٹیم نے مجھے 8 نام دیئے کہ یہ مطلوب ہیں ہمارے حوالے کردیں، میں نے کہا کہ جو آپ کے پاس ہیں آپ نے ان کے ساتھ کیا برتاؤ کیا، محمود الرشید نے کہا کہ نامعلوم افراد نے مجھ پر تشدد کیا، زیادہ تر لوگ کہتے ہیں کہ ان پر تشدد ہوا، کبھی اس طرح خواتین کو ذلیل نہیں کیا گیا جو انہوں نے کیا، حکومت کوئی تصویر دکھائے کہ یہ لوگ حملوں میں ملوث ہیں، یہ بتائیں کہ شہریار آفریدی کی بیوی نے کیا کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پارٹی کو کرش کرنے کی پہلے سے کوششیں چل رہی ہیں، مجھ پر 150 کیسز ہوگئے ہیں، جو بھی یہ فیصلے کررہے ہیں انہیں رائے دیتا ہوں کہ کبھی بھی کوئی سیاسی جماعت ایسے ختم نہیں ہوتی، جو بھی یہ کروارہا ہے اسے سمجھ نہیں آتی کہ نظریہ لوگوں کے دلوں میں ہوتا ہے، اس نظریے کو آپ ڈنڈے مار کر کرش نہیں کرسکتے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنگل کے قانون میں بھی کبھی ایسا نہیں ہوا، خوف ہے کہ عمران ریاض زندہ بھی نہ ہو، اگر آپ صحافیوں پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو کل کسی اور کی باری آجائے گی، مطیع اللہ جان جس دن اٹھا میں نے دوسرے دن فون کر کے اسے چھوڑنے کا کہا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جنہوں نے پارٹی چھوڑی ان پر دباؤ ڈالا گیا، اس سے لوگوں کا غصہ بڑھ رہا ہے، ووٹ بینک بھی بڑھتا جارہا ہے، یہ اسپرنگ ہے جتنا دبائیں اور اوپر آجاتا ہے، ہمارے کارکن چھپے ہوئے ہیں، اور جو ہمارے ورکرز جیلوں میں ہیں انہیں کھانا بھی نہیں دیاجارہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کی، میں نے سب سے پہلے واقعات کی سپریم کورٹ میں مذمت کی، اور چیف جسٹس کے سامنے کہا کہ میں سخت مذمت کرتا ہوں۔