اسلام آباد پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن اورایم کیوایم نے سنی اتحادکونسل کومخصوص نشستیں دینےکی مخالفت کردی اور سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈکلیئر نہ کرنے کی بھی استدعا کی۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں آزاد ارکان کی سنی اتحادکونسل میں شمولیت اور مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
سنی کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم کرنے اتحادی جماعتیں الیکشن کمیشن پہنچ گئیں اور اتحاد کونسل کومخصوص نشستیں دینے کی مخالفت کرتے ہوئے چھ درخواستیں دائر کردیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی، بیرسٹر گوہرعلی، فروغ نسیم، اعظم نذیر تارڑ اورعطاتارڑ پیش ہوئے۔
خالد مقبول صدیقی نے سنی اتحاد کونسل کےارکان کومخصوص نشستیں نہ دینے کی درخواست دائر کی۔
سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اور بیان حلفی کے ریکارڈ کی فراہمی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی، سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈکلیئرنہ کرنے کی استدعا کی گئی اور کہا سنی اتحاد کونسل کی اپنی ایک نشست بھی نہیں،عوام مسترد کر چکی۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا پہلے یہ واضح کیا جائے کہ خصوصی نشستیں سنی اتحاد کونسل کاحق ہےبھی یا نہیں، جس پر اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ نشستیں ن لیگ کو دے دی جائیں۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتاکہ باہرسے آکرکوئی بھی درخواست چیلنج کرے۔۔ پہلے یہ فیصلہ کریں کہ درخواست گزار کون ہیں اور کیوں آئے ہیں؟ تو اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے ترجیحی فہرست پہلے نہیں دی، جنہوں نے پہلے درخواست دی ان کا کیا ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کیخلاف تمام درخواستیں یکجا کردیں اور سماعت کل تک ملتوی کردی