سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کار سواروں پر فائر قریب سے کی گئی تھی جس کا فاصلہ ایک سے دس فٹ تک تھا۔ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے خلیل کو پانچ گولیاں لگیں تھیں جس میں سے تین گولیاں سینے اور بازو پر جب کہ دو گولیاں سر میں لگی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق خلیل کی اہلیہ نبیلہ کو تین گولیاں لگی تھیں جن میں سے ایک گولی کنپٹی پر لگی جو پیشانی سے پار ہو گئی اور باقی دو گولیاں پیٹ میں لگیں۔ اسی طرح 13 سالہ اریبہ کو چھ گولیاں لگیں جن میں سے تین گولیاں سینے میں اور تین گولیاں پیٹ میں لگیں۔
واقعے میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کو بھی چھ گولیاں لگیں۔ ایک گولی دائیں جانب سے گردن میں لگی اور باقی کی پانچ گولیاں سینے میں لگیں جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مختلف مسائل کا سامنا ہے اور وہ تین روز گزر جانے کے بعد بھی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی ہے۔
ذرائع کے مطابق سانحہ ساہیوال کا کرائم سین مسخ ہونے کے باعث اہم شواہد ضائع ہو گئے ہیں جب کہ گاڑی کا بھی ابھی تک فرانزک نہیں کروایا جا سکا ہے۔ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے واقعہ کے فوری بعد کرائم سین کلئیر کر دیا تھا۔
مقتولین کو گولیاں کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اسلحے سے لگیں یا دہشت گردوں کے اسلحہ سے اس کا بھی تعین نہ کیا جا سکا جب کہ واقعہ کے عینی شاہدین کے بیانات بھی جے آئی ٹی کو اہم معلومات نہ دے سکے ہیں۔
ذرائع جے آئی ٹی کے مطابق میڈیا اور شہریوں سے ملنے والی موبائل فوٹیجز سے بیشتر مدد لی جا رہی ہے جب کہ مقامی پولیس اور آپریشن میں شامل اہلکاروں کا بیان ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔