احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کیس میں شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔
اسحاق ڈار کے تینوں شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسحاق ڈار کے شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
حشمت حبیب نے کہا کہ کیس آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بنایا گیا۔ جو ٹرانزیکشن آج سے 20 سال پہلے ہوئیں اور ہو کر ختم ہو گئیں وہ کون سا اثاثہ ہیں ؟
انہوں نے کہا کہ سعید احمد اسحاق ڈار کے بے نامی دار یا زیر کفالت ہیں اور نہ کبھی رہے۔ اسحاق ڈار کے خلاف پہلی آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری 2007 میں بند ہو گئیں جب کہ سعید احمد کے اکاؤنٹس اس سے پہلے کے ہیں۔
حشمت حبیب نے کہا کہ ذاتی پسند کی بنیاد پر سعید احمد کو صدر نیشنل بینک بنایا گیا کہ کہنا غلط ہے۔ سعید احمد کی تعیناتی بالکل قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سعید احمد کو اس ریفرنس کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا اور جس طریقے سے ہٹایا گیا وہ تضحیک آمیز تھا۔
حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے سعید احمد کی بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ نہ جانے ہمیں کس جرم کی سزا دی گئی حالانکہ ہم نے آپ کی کمپنی کو انجوائے کیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر نے بھی درخواست پر اپنے دلائل مکمل کر لیے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔