احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر فرد جرم عائد کردی۔
لاہور میں احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کی سماعت کی۔ شہباز شریف کے وکلا نے دلائل میں کہا کہ ہمیں ابھی تک ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا، ملزمان کے خلاف گواہان کے بیانات کی نقول بھی فراہم نہیں کی گئی۔
نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ کی تمام نقول ملزمان کو فراہم کردی گئی ہیں، ایسے کسی شخص کا بیان ریکارڈ نہی ہوا جس کا تعلق نہیں، جن کے بیانات ریکارڈ ہوئے انکی کی نقول فراہم کردی گئی ہیں لہذا ملزم پر آج فرد جرم عائد کی جائے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ مجھے کمر کی تکلیف ہے کھڑا نہیں ہوسکتا، میں عدالت کے حکم پر حاضر ہوگیا ہوں، میرے اوپر کرپشن کا الزام نہیں، اختیارات سے تجاوز کا ہے۔ میں نے جعلی بنک گارنٹی دینے والے کنٹریکٹر کا کنٹریکٹ کینسل کیا، میرے ڈاکٹر اسلام آباد میں ہیں، مجھے کمر کی پرانی تکلیف ہے، میرے تمام ٹیسٹ ہورہے ہیں، آپ نے کہا کہ اسمبلی جاتا ہے3 منٹ کا راستہ ہے، میں عدالتوں سے بھاگ نہیں رہا، پوری قوم دیکھے گی کہ کس طرح نیب نے سازش کی، ثابت ہوگیا کہ وہ بنک گارنٹی جعلی تھی، اسکو پکڑ نا میرا فرض ہے۔
عدالت نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی باتیں درست بھی مان لی جائیں تو دوسری پارٹی کو سنے بغیر کیسے فیصلہ کریں جب کہ آپ اپنے وکیل کو کہیں کہ اس جھوٹے کیس کو غلط ثابت کریں۔
شہباز شریف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی فرد جرم عائد نہ کریں، عدالت نے کہا کہ آپ کو 7 روز پہلے بھی دیے تھے، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے آشیانہ اقبال اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر فرد جرم عائد کردی تاہم شہباز شریف نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرلیا ہے۔