سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کیلئے بنایا گیا میڈیکل بورڈ تاحال بیماری کی تشخیص نہیں کر سکا ہے اور آج پانچویں روز بھی سنئیر پروفیسرزسرجوڑ کر بیٹھیں گے۔
عارضہ قلب سمیت مختلف امراض میں مبتلا نوازشریف بدستور لاہور کے جناح اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھی عارضہ قلب کے لیے مختلف ٹیسٹ جاری ہیں۔
گزشتہ روز بھی 6 رکنی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا اور نواز شریف کے جناح اسپتال میں ای سی جی، ایکو سمیت دوسرے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔
میڈیکل بورڈ نے پیر کے روز کہا تھا کہ نوازشریف کی فائنل ٹیسٹ رپورٹ جیل حکام کو دیدی ہے ہمارا کام مکمل ہوگیا ہے، نوازشریف علاج سے خوش ہیں۔
علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل عارف تجمل نے کہا تھا کہ جیل اتھارٹیز سمجھیں گی تو علاج جاری رہے گا۔ جیل اتھارٹیز سے جو ہدایات ملیں گی اس پرعمل کریں گے۔
ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹر حمید کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر نوازشریف کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے گزشتہ روز ابتدائی میڈیکل رپورٹ کی سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوادی تھیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ سفارشات میں کیا ہے۔
میڈیکل بورڈ کی سربراہی کارڈیک اسپیشلٹ زبیر اکرم کر رہے ہیں جبکہ علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل عارف تجمل سپروائزر ہیں۔
شہباز شریف اور مریم نواز نے گزشتہ روز نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔ مریم نواز نے والد کے ساتھ وقت گزارا اور کھانا بھی کھایا تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ آج بھی ملاقات کے لیے جناح اسپتال آئیں گے۔
نواز شریف کو خرابی صحت کے سبب 15 فروری کو کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ن لیگ کی قیادت اس بات پر حیران نظر آتی ہے کہ نواز شریف کو ایسے اسپتال کیوں منتقل کیا گیا جہاں عارضہ قلب کی سہولیات ہی موجود نہیں۔