کے ڈی اے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر غیرقانونی الاٹمنٹ کے کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے نیب کو ریفرنس دائر کرکے 19 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کی تو نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ ایڈمنسٹریٹر انتظار جعفری اور دیگر نے کے ڈی اے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر 43 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
نیب حکام نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے معاملہ نیب ہیڈکوارٹر بھیج دیا گیا ہے جب کہ ڈائریکٹر کے ڈی اے اینٹی انکروچمنٹ جمیل بلوچ اور دیگر بینفشری مطلوب نہیں ہیں۔
عدالت نے غیرقانونی الاٹمنٹ پر نیب کو ریفرنس دائر کر کے 19 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے 296 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر 6 مارچ کو دلائل طلب کرلیے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ فیروز بنگالی، سیکٹر انچارج شاکر لنگڑا اور دیگر نے چائنا کٹنگ کر کے 296 پلاٹ فروخت کیے جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا لگتا ہے اس کیس میں الاٹیز اور متاثرین کا وجود بھی نہیں ہوگا۔
ملزم شاکر لنگڑا کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ ان کا موکل ڈیڑھ سال سے جیل میں ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا شاکر لنگڑا کام کیا کرتا تھا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ وہ کے ڈی اے میں کام کرتا تھا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کے ڈی اے میں شاکر لنگڑا چپڑاسی تو نہیں ہوگا؟ عدالت کے سوال پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ شاکر لنگڑا کے ڈی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھا۔
چیف جسٹس نے اس موقع پر استفسار کیا چائنا کٹنگ کیس میں کچھ لوگ سپریم کورٹ بھی گئے ہوں گے، چنوں ماما کی ضمانت ہوگئی ہوگی؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا چنوں ماموں ریفرنس میں اشتہاری ہوچکا ہے جب کہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکا ہے۔ عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت پر 6 مارچ کو دلائل طلب کرلیے۔