وزارت داخلہ پاکستان نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز شہباز شریف کا نام ای سیل میں ڈالنے کی منظوری دی تھی۔
قومی احتساب بیورو نے شہبازشریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط بھی لکھا تھا۔
نیب نے اپنے خط میں مؤقف اپنایا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کا کیس جاری ہے۔
نیب لاہور نے اس سلسلے میں وزارت داخلہ کو خط بھی لکھا تھا۔ شہباز شریف کا نام آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی تھی۔
شہباز شریف کا نام پہلے بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں موجود رہا ہے۔
14 فروری کو کو لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیس میں شہباز شریف کی ضمانت منظور کی تھی۔
سابق وزیراعلی پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرکو نیب کی جانب سے آشیانہ اسکیم اسکینڈل میں گزشتہ سال 5 اکتوبر کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ صاف پانی کیس میں تحقیقات کے سلسلے میں نیب میں پیش ہوئے تھے۔