پلوامہ حملے پر بے پر کی اُڑاتی مودی سرکار کا بھانڈہ خود بھارتی سیاست دانوں نے پھوڑ دیا۔
مختلف بھارتی رہنما بھی پلواما حملے پر مودی سرکار کے واویلے اور حقائق سے آنکھیں چرانے کے عمل کو دراصل ہندو جذبات کو بھڑکا کر حال ہی میں ہونے والے انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کی مذموم سازش قرار دے رہے ہیں۔
سماجی کارکن وامن میشرم کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت کو پلواما حملے کا 8 روز قبل ہی معلوم تھا لیکن حکومت نے سیاسی مفادات اٹھانے کے لیے حملہ ہونے دیا۔ مودی سرکار نے حب الوطنی پر سیاست کو ترجیح دی تاکہ انتخابی مہم کو مرچ مصالحہ مل سکے۔
وامن میشرم نے مزید کہا کہ مودی سرکار کو فوجی جوانوں سے اتنی ہی محبت ہوتی تو وہ حملے کا علم ہونے کے باوجود سپاہیوں کو بسوں میں بھیجنے کے بجائے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے لیکن جان بوجھ کر اپنے جوانوں کو بھینٹ چڑھایا گیا۔ مودی پلوامہ حملے کو انتخابات میں کامیابی کی سیڑھی بنانا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتیں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں، پاکستان کو تنہا سمجھنا بھارت کی سب سے بڑی بھول ہے۔ افغانستان میں طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں پاکستان کا حصہ ہے لیکن بھارت کہاں کھڑا ہے؟ یہ سوچنے کی بات ہے۔
محبوبہ مفتی نے مودی سرکار کو پاکستان سے چھیڑ چھاڑ کرنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ نہ تو بھارت کے فائدے میں ہے اور نہ ہی پاکستان کے فائدے میں، بھارت صرف جنگ کی باتیں کر رہا ہے، حقیقت میں خود بی جے پی جنگ نہیں چاہتی۔
اس سے قبل بھارت کے لیفٹننٹ جنرل (ر) دیپندرا سنگھ ہوڈا نے بھی پلوامہ حملے کو سیکیورٹی اداروں اور مودی حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں استعمال ہونے والا بارود مقامی ساختہ تھا اور خود کش حملہ آور بھی مقامی تھا۔