سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کرتے ہوئے سربراہ جے آئی ٹیز، صوبائی ٹاسک فورس اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو طلب کرلیا جب کہ عدالت نے پولیس، رینجرز، محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔
ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے 70 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
اس موقع پر بیٹے کی عدم بازیابی پر کمرہ عدالت میں خاتون رو پڑی جس پر جسٹس نعمت اللہ پھپلھوٹو نے کہا کہ بدقسمتی سے پولیس لاپتہ افراد کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے، اہلخانہ عدالتوں میں رو رہے ہیں اور پولیس افسران کو ان پر ترس بھی نہیں آتا۔
فاضل جج نے کہا کہ احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر تفتیشی افسر آفتاب عالم کو جیل بھیجنا چاہیے، حکم دیا تھا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے معاونت حاصل کی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا شائع کیے جانے والے اشتہارات کہاں ہیں جس پر تفتیشی افسر آفتاب عالم نے عدالت کو بتایا کہ اشتہارات شائع کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔
جسٹس نعمت اللہ نے ریمارکس دیے بے حسی کا مظاہرہ مت کریں، لاپتہ شہری بازیاب کرائے جائیں، عدالت پی ٹی ایف اور دیگر اداروں کے خلاف بھی حکم نامہ جاری کرسکتی ہے۔
عدالت نے اداروں سے لاپتا شہریوں کی ٹریول ہسٹری اور حراستی مراکز کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے پولیس، رینجرز، محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔