آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ جو یہ کہتے تھے ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟ فلسطین سے سبق ملتا ہےکہ اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔
علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ کسی نے انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے،پاک فوج فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے جد وجہد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے،کشمیر تقسیم پاک وہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے،فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی تہذیب اور رہن سہن ہمارا آئیڈیل نہیں ہے، ہمیں اپنی تہذیب پر فخر ہونا چاہئے، اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھو۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ علماء و مشائخ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں۔علماء کو چاہیے اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، سیاستدان اور علما قربان،پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے ،کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کر سکے
انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی،کسی نے انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔یہ ملک قائم رہنے کیلئے بنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کہتےہیں احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں ،لیکن پر امن رہیں،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دیں ، اہم پختون بھائیوں کی کاوشوں کو سراہتےہوئے ان کیساتھ کھڑے ہیں۔