بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھرنے کے باعث 3 کان کن جاں بحق اور 2 بےہوش ہو گئے۔
پولیس حکام غلام علی نے بتایا کہ کان کن ہزاروں فٹ زیر زمین کام کررہے تھے جب واقعہ پیش آیا اور دیگر کان کن نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو باہر نکالا۔
ایک کان کن نے بتایا کہ ہمیں اپنے جاں بحق ہونے والے کان کن ساتھیوں کی لاشوں کو نکالنے کے لیے 6 گھنٹے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ’حکومت کی جانب سے کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی گئی۔
گیس بھرنے سے جاں بحق اور بے ہوش کان کنوں کو ضلعی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
جان بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق بلوچستان کے ضلع ژوب سے تھا جن کی لاشیں لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کے لیے حالات موافق نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً ہر روز ہرنئی، سورانج، دکی، مچ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں کئی جانیں ضائع ہوتی ہیں تاہم ان میں سے زیادہ تر رپورٹ نہیں ہو پاتیں۔
بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور انتہائی مخدوش حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔
کوئلے کی کان میں کام کرنا پتھر کی کانوں میں کام کرنے سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مطابق ہر سال تقریباً 100 سے 200 افراد کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں۔