انگلینڈ میں کرکٹ ورلڈ کپ 2019 کا آغاز ہوچکا ہے۔ 10 بہترین ٹیمیں عالمی چیمپئن بننے کے لیے بھرپور تیاری کررہی ہیں۔
اس ورلڈ کپ میں کئی ایسے کھلاڑی بھی موجود ہیں جو کہ پہلی بار عالمی کپ میں شرکت کررہے ہیں جبکہ ان میں سے کئی سینئر اور تجربہ کار کھلاڑیوں کا یہ ورلڈ کپ ان کے کیرئیر کا آخری میگا ایونٹ ثابت ہو سکتا ہے۔
آئیں ان کھلاڑیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
شعیب ملک
پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر شعیب ملک نے قومی ٹیم کے لیے کئی میچوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ اوپننگ، فیلڈنگ، لوور آڈرر بیٹنگ سے لیکر آف اسپن بولنگ تک عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔
شعیب ملک کا شمار بھی کچھ لیجنڈ پلیئرز میں ہوتا ہے جنہوں نے گزشتہ صدی میں ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز کیا اور تاحال کھیل رہے ہیں۔ 4 اکتوبر 1999 کو ایک روزہ کرکٹ شروع کرنے والے شعیب ملک اور محمد حفیظ قومی ٹیم کے سنیئر اور تجربہ کار پلیئرز ہیں۔ 37 سالہ سابق کپتان پہلے ہی کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرچکےہیں۔ وہ دوسری اور آخری بارعالمی کپ میں ایکشن میں نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے 2007 میں پہلی بار ورلڈ کپ میں سابق کپتان اور موجود چیف سلیکٹر انضمام الحق کی قیادت میں ٹیم کی نمائندگی کی۔ انہوں نے 282 میچز میں 7481 رنز بنائے جب کہ 156 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے اپنے کیرئیر میں 9 سنچریاں اور 44 ففٹیز بنائیں اور بہترین فیلڈنگ کرتے ہوئے 96 کیچز تھامے۔
واضح رہے کہ شعیب ملک کا شمار اس ورلڈ کپ میں کھیلنے والی سب ٹیموں کے کھلاڑیوں میں سب سے زیادہ سینئر کھلاڑی میں ہوتا ہےٓ۔ ان کو ڈیبیو کرے ہوئے بیس برس گزر چکے ہیں
محمد حفیظ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک اور مایہ ناز آل راؤنڈر محمد حفیظ نے 3 اپریل 2003 میں زمبابوے کیخلاف کرکٹ کا آغاز کیا۔ وہ ممکنہ طور پر تیسرا اور آخری ورلڈ کپ کھیلیں گے۔
محمد حفیظ اگرچہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کپتان رہے لیکن ون ڈے کرکٹ میں ان کی پرفارمنس خاطر خواہ نہیں رہی۔ انہوں نے 2007 اور 2011 ورلڈ کپ میں بھی شرکت کی۔ انہوں نے 208 میچز میں 33 کی اوسط سے 6302 رنز بنائے۔ وہ 11سنچریاں اور 35 نصف سنچریاں داغ چکے ہیں۔
انہیں گزشتہ عالمی کپ بھی قومی ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن وہ ایونٹ سے 6 روز قبل پنڈلی کی انجری میں مبتلا ہونے کے باعث شرکت نہ کرسکے۔ بعدازاں ان کی جگہ ناصر جمشید کوٹیم میں شامل کیا گیا۔
روس ٹیلر
8مارچ 1984کو ویلنگٹن میں پیدا ہونے والے روز ٹیلر چوتھی بار میگا ایونٹ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ انہوں نے 2006 میں ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ سے ون ڈے کرکٹ کا آغاز کیا۔ کیوی بیٹسمین روس ٹیلر 2011 ورلڈ کپ میں پاکستان کیخلاف میچ میں 131 رنز کی بہترین اننگز کھیلتے ہوئے ناقابل شکست رہے۔ ان کی عمدہ پرفارمنس کی بدولت نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف 302 رنز اسکور کیا۔
روس ٹیلر ون ڈے کرکٹ کے چوتھے بیٹسمین ہیں جنہوں نے اپنی سالگرہ کے دن پر تھری فیگرز اننگز کھیلی۔ اس سے قبل ونود کامبلی، سچن ٹنڈولکر اور سانتھ جے سوریا اپنی سالگرہ کے دن سنچریاں بناچکے ہیں۔ گزشتہ عالمی کپ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلی بار فیصلہ کن مرحلے میں پہنچی اوروہ اس وقت بھی اس ٹیم کا حصہ تھے۔
35سالہ راس ٹیلر مارچ 2010 میں آسٹریلیا کیخلاف ایک میچ میں اپنی ٹیم کی قیادت بھی کر چکے ہیں جس میں انہوں نے 81 گیندوں پر سنچری بنائی اور تیز ترین سنچری بنانے والے پہلے کیوی کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ روز ٹیلر کو نیوزی لینڈ کی ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ 20 سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔
شان مارش
آسٹریلین کرکٹ ٹیم عالمی کپ میں ٹائٹل کا دفاع کرے گی۔ آسٹریلیا نے پہلی بار 35 سالہ شان مارش کو15 رکنی اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔ وہ 2008 سے ون ڈے کرکٹ میچز کھیل رہے ہیں لیکن وہ کبھی عالمی کپ کے لیے آسٹریلوی ٹیم میں جگہ نہ بناسکے۔ البتہ ان کے بھائی مچل مارش فاتح آسٹریلین ٹیم کا حصہ تھے۔
30 مئی سے شروع ہونے والے اس میگا ایونٹ میں وہ غالباً پہلی اور آخری بار ایکشن میں نظر آئیں گے۔ شان مارش نے 2008 میں ویسٹ انڈیز کیخلاف ون ڈے سیریز سے ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کیا۔ انہوں نے حال ہی میں پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز میں دو نصف سنچریاں بنائیں۔
انہوں نے اپنے 11 سالہ کیرئیر میں 71میچز کھیلے جس میں انہوں نے 7 سنچریوں اور15 نصف سنچریوں کی بدولت 2747 رنز بنائے۔
ہاشم آملہ
جنوبی افریقا کے مسلمان کھلاڑی ہاشم آملہ کے آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے ان کی شرکت میگا ایونٹ میں مشکوک تھی لیکن اس کے باوجود جنوبی ا فریقا نے تجربہ کار اوپنر ہاشم آملہ کو اسکواڈ کا حصہ بنایا ہے۔
انہوں نے گزشتہ برس بھارتی کپتان ویرات کوہلی کا ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین 27 سنچریاں بنانے کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ انہوں نے یہ سنگ میل 167 اننگز میں عبور کیا۔
31مارچ 1983 کو ڈربن، جنوبی افریقا میں پیدا ہونے والے بیٹسمین نے 2008 میں بنگلہ دیش کیخلاف ون کرکٹ کا آغاز کیا۔
وہ 174 ایک روزہ عالمی مقابلے کھیل کر 8000 کے لگ بھگ رنز اسکور کر چکے ہیں۔ اسی شعبے میں ہاشم کی اوسط 49.74 فیصد ہے۔ انہوں نے 27 سنچریاں اور 37 نصف سنچریاں بنائیں۔ 36 سالہ ہاشم آملہ مسلسل تیسری بار میگا ایونٹ میں کھیلیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے 2011 اور 2015 ورلڈ کپ میں شرکت کی۔
ڈیل اسٹین
جنوبی افریقی ٹیم کے فاسٹ بولر ڈیل اسٹین کا شمار ورلڈ کلاس بولروں میں ہوتا ہے۔ حال ہی میں انہوں نےانڈین پریمیئر لیگ 2019 کے دو میچز میں رائلز چیلنجرز بنگلور کی نمائندگی کی اور کاندھے کی انجری میں مبتلا ہوگئے۔
35سالہ بولر ہاشم آملہ کی طرح تیسری بار ورلڈ کپ کھیلیں گے۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کی بہترین بولنگ ناگپور میں ہونے والے2011 ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں بھارتی ٹیم کے خلاف کی تھی جس میں انہوں نے 50 رنز کے عوض 5 بھارتی بیٹسمینوں کو ڈریسنگ روم بھیجا۔
27جون 1983 میں پیدا ہونے والے کھلاڑی نے 2005 میں پہلا ون ڈے کرکٹ میچ کھیلا اور 125 میچز میں 196 کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا۔
خیال رہے کہ انہوں نے2018 میں پاکستان کے خلاف باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ میں دو وکٹیں لے کر سابق فاسٹ بولر شان پولاک کا ریکارڈ توڑا اور جنوبی افریقا کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ سب سے زیادہ 422 وکٹیں لینے والے پہلے کھلاڑی بنے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 89 میچز کھیل کر انجام دیا جب کہ شان پولاک نے 108 میچز کھیل کر 421 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
جے پی ڈومینی
جنوبی افریقا کے آل راؤنڈر جے پی ڈومنی نے بھی ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے فارمیٹ سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔ وہ 2011 سےعالمی کپ میں شرکت کررہے ہیں۔
35سالہ بائیں ہاتھ کے بیٹسمین اور آف اسپنر کئی ماہ سے انجری کے باعث کرکٹ کے میدان سے دور تھے۔
انہوں نے 2004 میں سری لنکا کیخلاف ون ڈے سیریز میں ڈیبیو کیا تھا۔ ان کا پورا کیرئیر انجری کی نذر ہوگیا لیکن اس کے باوجود وہ جنوبی افریقا کے ٹاپ 10 پلیئرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے 194 میچز کھیل کر 5047 رنز بنائے۔
خیال رہے کہ انہوں نے 2015 ورلڈ کپ کواٹر فائنل میں سری لنکا کےخلاف ہیٹ ٹرک اسکور کر کے پہلا جنوبی افریقی کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے اینجلیو میتھیوز، نووان کلاسیکرا اور تھرندو کوشل کو پویلین کی راہ دکھائی۔
ایم ایس دھونی
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایم ایس دھونی اس ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ 341 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچز کھیلنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
وکٹ کیپر بیٹسمین نے اپنے 15 سالہ کیرئیر میں سب کچھ حاصل کرلیا۔ دھونی کی قیادت میں بھارت نے 2011 میں دوسری بار عالمی ٹائٹل اپنے نام کیا۔
مہندر سنگھ دھونی واحد کپتان ہیں جن کی کپتانی میں بھارت نے 2007 آئی سی سی کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، 2011 ورلڈ کپ اور 2013 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی۔ انہوں نے 2004 میں انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کرتے ہوئے 2007 سے 2016 تک بھارتی ٹیم کی قیادت کی۔
37سالہ وکٹ کیپر ون ڈے کرکٹ میں 10 ہزار رنز مکمل کر چکے ہیں۔ ان کو پہلے بھارتی وکٹ کیپر بننے کا اعزاز حاصل ہے جس نے وکٹوں کے پیچھے 300 شکار کیے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کامیاب کپتان مہندر سنگھ دھونی کے لیے بھی یہ ورلڈ کپ الوادعی ورلڈ کپ ثابت ہوسکتا ہے۔ وہ چوتھی بار عالمی کپ میں کپتان ویرات کوہلی کی قیادت میں ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔
مشرفی مرتضیٰ
رواں عالمی کپ میں ہی مشرفی مرتضیٰ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم میں کپتانی کے فرائض انجام دیں گے۔ فاسٹ بولر 2019 میں اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلیں گے۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ملک کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ 35 سالہ فاسٹ بولر مشرفی مرتضیٰ کو گزشتہ سال ٹیم کی کمان سونپی گئی تھی اور ان کی قیادت میں بنگلہ دیش نے تاریخ میں پہلی بار کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ انہوں نے بھارت کے خلاف 2007 ورلڈ کپ کے گروپ اسٹیج کے پہلے ہی میچ میں ٹیم کو 5 وکٹوں سے کامیابی دلائی اور 4 وکٹیں لے کر میچ کے بہترین پلیئر قرار پائے۔
انہوں نے ویسٹ انڈیز میں ہونے والے میگا ایونٹ میں ٹیم کو پہلی بار سپر ایٹ کا پروانہ دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
بنگلہ دیش کرکٹ کے فاسٹ بولر مشرفی مرتضیٰ 5 اکتوبر 1983 کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے 2003، 2007 اور2015 آئی سی سی ورلڈکپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ وہ گھٹنے کی انجری کے باعث 2011 ورلڈ کپ میں شرکت کرنے سے محروم رہے۔ بنگال ٹائیگرز کے کپتان اپنے 17 سالہ کیرئیر میں 205 میچز میں 259 کھلاڑیوں کا شکار کرچکے ہیں۔
کرس گیل
جب کرکٹ کے میدان میں چھکوں چوکوں کی بات آئے تو ’’کالی آندھی‘‘ ویسٹ انڈین ٹیم کے عظیم بیٹسمین کرس گیل کا نام فورا ذہن میں آجاتا ہے۔ ستمبر1999 میں ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھنے والے کرس گیل مسلسل پانچویں بار عالمی کپ میں حصہ لے رہے ہیں۔
انگلینڈ اور ویلز میں جاری اس میگا ایونٹ میں جمیکن آل راؤنڈر کرس گیل اپنے کیرئیر کا آخری آئی سی سی ورلڈ کپ کھیلیں گے۔ ان کی ٹیم دو بار1975 اور1979 ورلڈ کپ کی چیمپئن بھی رہ چکی ہے لیکن اس کے بعد سے ویسٹ انڈیز ٹیم کوئی بھی ٹائٹل نہیں جیت سکی۔ کرس گیل کو اپنے الوداعی ورلڈ کپ میں روایتی پرفارمنس دکھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تینوں فارمیٹ (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ) میں متعدد ریکارڈز اپنے نام کیے۔ چھکے اور چوکوں کی برسات کرنے والے والے کرس گیل ،چھکے لگانے والوں کی فہرست میں 317 چھکوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ پاکستان کے سابق آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی 351 چھکوں کے ساتھ پہلے نمبر پر براجمان ہیں۔
39 سالہ گیل نے اپنے 19 سالہ کیرئیر میں 289 میچز میں ویسٹ انڈین ٹیم کی نمائندگی کی۔ جس میں 38.16 کی اوسط سے 10 ہزار 151 رنز بنائے۔
وہ برائن لارا کے بعد ویسٹ انڈیز کے دوسرے کھلاڑی ہیں جنہوں نے 10ہزار رنز مکمل کیے اور ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں سنچری کرنے والے پہلے بیٹسمین کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
لستھ ملنگا
’’ڈیتھ بولر‘‘ لیستھ ملنگا چوتھی بار میگا ایونٹ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ اگرچے وہ کئی برس سے فارم میں نہیں ہیں لیکن ماضی میں انہوں نے ٹیم کو کئی اہم میچز جتوائے۔ سری لنکن پیسر لیستھ ملنگا کی تباہ کن بولنگ کی بدولت ٹیم 2007 اور2011 ورلڈ کپ کے فائنلز تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
35سالہ فاسٹ بولر نے رواں برس مارچ میں جنوبی افریقا کے خلاف ٹیم کی قیادت کی لیکن سری لنکا کو ون ڈے سیریز میں 0-5 سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جس پر ان کی کارگردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے اس سیریز کے دوران ہی اعلان کیا تھا کہ 2019 آئی سی سی ورلڈ کپ ان کا آخری ورلڈ کپ ہوگا۔
لستھ ملنگا کو اپنے عروج کے دور میں ’’ون ڈے اسپشلسٹ‘‘ کا خطاب بھی دیا گیا۔ وہ واحد بولر ہیں جن کو کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں دو بار ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے یہ اعزاز 2007 میں جنوبی افریقا اور 2011 میں کینیا کے خلاف میچز میں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ محدود اوورز کے فارمیٹ میں تین بار ہیٹ ٹرک کرچکے ہیں اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں مسلسل چار گیندوں پر چاروکٹیں اڑانے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔
لستھ ملنگا، مرلی دھرن اور چمنداواس کے بعد سری لنکا کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے 218 میچز میں 322 وکٹیں اپنے نام کی۔