فیس بک نے لبرا نامی اپنی کرپٹوکرنسی کا اعلان کردیا ہے اور یہ 2020 تک عام دستیاب ہوگی۔ گردش میں آنے کے بعد اسے ڈجیٹل والٹ میں رکھا جاسکے گا اور فیس بک میسنجر یا واٹس ایپ کے ذریعے اس کا لین دین ممکن ہوسکے گا۔
اس کے لیے فیس بک ایک ذیلی ادارے پر بھی کام کررہا ہے۔ لبرا کو کسی پیغام کی طرح میسنجر اور واٹس ایپ پر ایک سے دوسری جگہ بھیجنا ممکن ہوگا۔ فیس بک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لوگ ’ نہ ہونے کے برابرمعاوضے‘ پررقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت حاصل کریں گے جس پر انتہائی معمولی کمیشن لیا جائے گا۔
اگلے مرحلے میں لبرا آف لائن ادائیگی مثلاً بل بھرنے، سودا خریدنے اور عوامی ٹرانسپورٹ میں سفر کے لیے بھی استعمال ہوگی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ فیس بک دنیا کی 27 دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر جس میں ویزا، پے پال اور ماسٹر کارڈ جیسے ادارے ہیں جبکہ ای بے، اسپوٹیفائی، اور اوبر نے بھی کہا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طریقے سے رقم کی ادائیگی قبول کریں گے۔
لبرا کو بلاک چین ٹٰیکنالوجی پر مرتب کیا جائے گا اور سافٹ ویئر اوپن سورس ہوگا یعنی اسے دیگر آلات پر بھی چلایا اور استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ فیس بک اس کرنسی کے ذریعے اپنے صارفین کو کمپنی کے پلیٹ فارم پر رکھے گا کیونکہ فیس بک اپنے صارفین کو نہیں کھونا چاہتی۔ تاہم فیس بک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دنیا میں ایک ارب 70 کروڑ ایسے افراد کے لیے مالیاتی سہولت دے گی جو اب بھی بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے لیکن ان کے پاس موبائل فون موجود ہے۔
اب تک اس نئی کرنسی کے بارے میں جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
لبرا کرنسی میں کیے گئے تمام سودے پرائیویٹ ہوں گے اور اس کا کوئی مرکزی نظام نہیں ہو گا۔
اس نئی کرنسی میں کیے گئے سودوں کی کوئی فیس نہیں ہوگی۔
اس کرنسی تک ہر اس شخص کو رسائی حاصل ہو گی جس کے پاس ابتدائی سطح کا سمارٹ فون اور انٹرنیٹ کنکشن موجود ہو گا۔
لبرا کی قدر میں استحام برقرار رکھنے کے لیے اس کے پیچھے ذخائر موجود ہوں گے۔
لبرا کرپٹوکرنسی کسی ایک خطے میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں کام کرے گی۔
اس پر ماہرین نے کہا ہے کہ فیس بک ایک بڑا آن لائن بینک بن جائے گا اور یوں لوگوں کا ڈیٹا اس پر موجود ہوگا جبکہ فیس بک سے صارفین کے ڈیٹا چوری ہونے کے ان گنت واقعات ریکارڈ پر ہیں اور اس صورت میں سوشل میڈیا پر کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے۔
فیس بک نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ہر لبرا کے پیچھے بینک ڈیپازٹس اور مختصرالمدت حکومتی سیکیورٹیز موجود ہوں گی تاکہ اس کی قدر پر لوگوں کا اعتماد قائم رکھا جائے اور دیگر کرپٹوکرنسی کی طرح قیاس آرائیوں کی بنیاد پر اس کی قدر میں کمی بیشی نہ کی جا سکے۔
فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کے مطابق وہ 2020 تک لبرا کو متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
مارک زکربرگ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اگلے برس جب نئی کرنسی کو متعارف کرایا جائے گا تو اس وقت تک اس کے 100 بانی ارکان ہو چکے ہوں گے۔
فیس بک بھی دیگر اراکین کی طرح ایک رکن ہو گا جسے لبرا پر کسی قسم کا اختیار حاصل نہیں ہو گا۔
اس نئی کرنسی کے پیچھے موجود ذخائر سے حاصل ہونے والا نفع ایسوسی ایشن کے اخراجات پورا کرے گا۔
فیس بک کیلبرا نامی ایک اور کمپنی بھی متعارف کرا رہا ہے جو لبرا کی بنیاد پر کرپٹوکریسی کی ادائیگیوں کے نظام کی نگرانی کرے گی، یہ کمپنی اپنا ڈیٹا فیس بک کے ڈیٹا سے الگ رکھے گی تاکہ تمام سودے پرائیویٹ رہیں۔
کیلبرا کی اپنی ایک ایپ ہو گی جو دیگر تھرڈ پارٹی والٹ ایپس کے ساتھ کام کرے گی، کیلبرا والٹ واٹس ایپ اور میسنجر میں بھی کام کرے گی۔
زکربرگ نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ لبرا کو فراڈ سے محفوظ رکھنے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی، اگر لبرا کے سکوں میں کسی کے ساتھ فراڈ ہو گا تو کمپنی اسے ری فنڈ فراہم کر دے گی۔