سپریم کورٹ کے سینئر جج نے ریمارکس دیے ہیں کہ زیادہ تر پولیس اہلکار رات کو ڈکیتیاں کرتے ہیں، پورے ملک میں پولیس کا نظام فلاپ ہوُچکا ہے، پولیس نام کی کوئی چیز نہیں، ملک میں ڈکیتیاں ہو رہی ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے۔
سپریم کورٹ میں پنجاب کے ٹریفک وارڈنز کی تنخواہوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو جسٹس گلزاراحمد نے پنجاب کے سیکرٹری خزانہ اور آئی جی پر اظہار برہمی کیا۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پورے ملک میں پولیس کا نظام فلاپ ہوُچکا ہے، ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں، پولیس آخر ایسا کیا کر رہی ہے جو تنخواہ بڑھائی جائے؟، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کر حرام کھا رہے ہیں، بھاری تنخواہیں لیکر بھی دو نمبریاں کی جاتی ہیں، صرف اس بات کی فکر ہے کہ اپنے الاؤنس کیسے بڑھانا ہیں، ملک میں ڈکیتیاں ہو رہی ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے؟ سب نہیں زیادہ تر پولیس اہلکار رات کو ڈکیتیاں کرتے ہیں، پولیس اور سرکاری افسران تنخواہ الگ لیتے ہیں اور عوام سے الگ لیتے ہیں۔