پنجاب میں 9 ماہ کےدوران 4 آئی جی بدل دیے گئے لیکن جرائم کی شرح کم ہونے کے بجائے خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
رواں سال کے دوران اغوا برائے تاوان سمیت دیگر جرائم میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق 2019 کے پہلے چھ ماہ کے دوران گزشتہ سال کی نسبت جرائم کی شرح میں 18.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
صوبے میں مجموعی طور پر 2 لاکھ سے زائد جرائم کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں جن میں سب سے زیادہ اغوا برائے تاوان کے 27 واقعات سامنے آئے۔ دوسرے نمبر پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہوا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پنجاب پولیس کے بجٹ میں ہر سال اضافے کے باوجود جرائم پر قابو پانے کی مناسب حکمت عملی نہ بن سکی۔
گزشتہ سال یکم جنوری سے 30 جون تک مختلف نوعیت کے 168631 مقدمات کا اندارج کیا گیا تھا۔ جبکہ رواں سال چھ ماہ کے دوران درج ہونے والے مقدمات کی مجموعی تعداد 18.7 فیصد اضافے کے ساتھ 200155 تک پہنچ چکی ہے۔
صوبے میں رہزنی کی وارداتوں میں بھی خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال جون تک رہزنی کے 6350 مقدمات درج ہوئے جو گزشتہ سال کی نسبت 34.7 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال لڑائی جھگڑوں اور دشمنی کےمختلف واقعات میں 1550 افراد کو قتل کردیا گیا جبکہ مختلف اضلاع سے 5835 افراد کو اغوا کیا گیا۔ خواتین اور بچوں سے زیادتی کے 9 فیصد اضافے کے ساتھ 1445 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اجتماعی زیادتی کے 67مقدمات درج کئے گئے۔
پولیس نے مختلف مقدمات میں مطلوب 55119 اشتہاریوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ 2018 میں چھ ماہ کے دوران تفتیشی ٹیموں نے 60438 اشتہاریوں کو گرفتار کیا تھا۔