وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے امریکہ پر واضح کردیا کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی وسیع بنیادوں پرپارٹنرشپ قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اوول آفس میں ملاقات 40 منٹ سے زائد رہی، آج کی نشستوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تینوں نشستوں میں بڑی اچھی اور کھل کر بات چیت ہوئی، تیسری نشست میں سربراہان کے ساتھ وفود بھی موجود تھے، پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا گیا، ملاقات میں امریکی صدر نے پاکستان کو عظیم ملک اور وہاں کے لوگوں کو عظیم قرار دیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا وزیراعظم اچھے آدمی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ماضی سے ہٹ کر پاکستان سے نیا رشتہ استوارکرنا اور مستقبل میں پاکستان کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسیع بنیادوں پرپارٹنرشپ قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہوں۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ ملاقات میں افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا، وزیراعظم نے ہمیشہ افغان مسئلے کے فوجی حل کی مخالفت کی، آج ملاقات میں وزیراعظم کے مؤقف کی تائید کی گئی، شاہ محمود قریشی کاکہناتھا کہ افغان سرحد کے ساتھ ہم نے اپنے علاقے کو صاف کرکے امن بحال کیا
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن دونوں ممالک کےعوام کی خواہش ہے، اس معاملے میں بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے، ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کی تاریخ سے امریکی صدر کو آگاہ کیا ہے، کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور تشدد کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پانچ سال تک پاکستان میں نہ کوئی وزیر خارجہ نہ کوئی لابی جس سے ناقدین کو موقع ملتا تھا۔ فاٹا الیکشن کے ساتھ دنیا کو بہت بڑا سگنل دیا گیا، جو علاقہ غیر تھا وہاں انتخابات کروائے گئے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی فاٹا انتخابات کو کامیابی قرار دیا ہے۔