ستلج اور دریائے سندھ میں پانی کے بہاوٴ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں 33 دیہات زیر آب آگئے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے وفاقی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کے ترجمان برگیڈیئر مختار احمد نے بتایا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کے بھاوٴ میں بتدیج اضافہ ہو رہا ہے، رات دس بجے گنڈا سنگھ والا پر پانی کی سطح 18.70 فٹ اور بہاؤ 52000 کیوسک تھا۔
مختار احمد نے کہا کہ قصور میں دریا کے اطراف 18 دیہات زیر آب آگئے ہیں جن میں انتہائی متاثرہ 3 دیہات مستی کے، چدر سنگھ اور بکی ونڈ کو 90 فیصد تک خالی کروا لیا گیا ہے، راول ڈیم بھی پانی سے بھر گیا ہے اور مزید گنجائش ختم ہونے والی ہے، جلد راول ڈیم کے اسپل ویز کھول دئیے جائیں گے۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے، گدو کے مقام پر اس وقت درمیانے درجہ کا سیلاب ہے، دریائے سندھ کے سیلابی پانی سے کچے کی 15 سے زائد بستیاں اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیرآب آگئی ہیں، کچے کے علاقے سے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ضلعی انتظامیہ قصور نے متاثرہ افراد کےلیے 17 کیمپ قائم کئے لیکن اب تک کسی نے رہائش اختیار نہیں کی، ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ آج شب سے کل دوپہر تک گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس سے گزرے گا۔