بین اسٹوکس نے کینگروز کو دھول چٹادی، تیسرے ٹیسٹ میں تن تنہا آسٹریلوی جبڑوں سے فتح چھین لی، انگلینڈ نے اعصاب شکن معرکے میں آسٹریلیا کو ایک وکٹ سے شکست دے دی، ایشز میں شاندار کم بیک کرتے ہوئے سیریز فی الحال 1-1 سے برابر کردی۔
آخری لمحات میں مہمان سائیڈ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے، کیچ ڈراپ کرنے کے ساتھ رن آؤٹ آؤٹ کا بھی موقع گنوادیا، ریویو ضائع کرنے کا خمیازہ 5 منٹ بعد ہی بھگتنا پڑگیا، مرد میدان اسٹوکس نے ناقابل شکست سنچری سے ٹیم کو 9 وکٹ پر ہدف عبور کرایا، وہ 135 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، دسویں وکٹ کیلیے 76 رنز کی فتح گر شراکت میں گیارہویں کھلاڑی جیک لیچ کا حصہ صرف ایک رن رہا، جوئے روٹ 77 رنز پر آؤٹ ہوئے، جوش ہیزل ووڈ نے 4 اور ناتھن لیون نے 2 وکٹیں لیں۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ نے ہیڈنگلے میں منعقدہ تیسرے ایشز ٹیسٹ میں انتہائی سنسنی خیز مقابلے میں آسٹریلیا کو صرف ایک وکٹ سے شکست دیکر سیریز فی الحال 1-1 سے برابر کردی ہے، اس کامیابی میں بین اسٹوکس نے شاندار اننگز سے اہم ترین کردار ادا کیا۔ میزبان سائیڈ نے چوتھے دن کے کھیل کا آغاز 3 وکٹ 156 رنز سے کیا جبکہ کامیابی کیلیے اسے مزید 203 رنز درکار اور یہ ہدف انتہائی دشوار دکھائی دے رہا تھا، کپتان جوئے روٹ 75 اور بین اسٹوکس 50 بالز پر صرف 2 رنز کے ساتھ کریز پر آئے، توقعات کا محور روٹ تھے مگر وہ اپنے اوور نائٹ اسکور میں صرف 2 رنز کا اضافہ کرنے کے بعد ناتھن لیون کا شکار بن گئے۔
ڈیوڈ وارنر نے سلپ میں انتہائی عمدگی سے ان کا کیچ تھاما جوکہ اس مقابلے میں ان کا چھٹا کیچ تھا۔ اب اسٹوکس اور جونی بیئر اسٹو نے مل کر کھیل کا پانسہ انگلینڈ کے حق میں پلٹنا شروع کیا، دونوں کے درمیان 86 رنز کی شراکت ہوئی، آخر کار اس اتحاد کا خاتمہ اس وقت ہوا جب بیئراسٹو نے جوش ہیزل ووڈ کی گیند کو کٹ کرنا چاہا مگر سیکنڈ سلپ میں مارنس لبوشنگی کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔ اس موقع پر صرف 41 رنز کے دوران انگلینڈ کی 5 وکٹیں گریں جس سے میچ کا پلڑہ ایک بار پھر آسٹریلیا کی جانب جھک گیا، جوز بٹلر (1) رن آؤٹ ہوئے، ایک ہی رن پر کرس ووئکس کو ہیزل ووڈ نے میتھیو ویڈ کی مدد سے قابو کیا، جوفرا آرچر نے لیون کی گیند پر ہیڈ کا کیچ بننے سے قبل 15 رنز بنائے جبکہ پیٹنسن نے اسٹورٹ براڈ کو صفر پر ایل بی ڈبلیو کیا۔
اب اسٹوکس کو وکٹ پر آخری کھلاڑی جیک لیچ نے جوائن کیا اور ایک اینڈ پر ڈٹ کر کھڑے ہوگئے جس سے اسٹوکس کو ٹیم کو ہدف کی جانب لے جانے کا موقع میسر آیا، آخری لمحات میں آسٹریلیا کے ہاتھ پاؤں پھول گئے، اسے کامیابی کیلیے صرف ایک وکٹ درکار تھی مگر خود ہی کئی مواقع ضائع کرڈالے، ابھی انگلش ٹیم کو کامیابی کیلیے مزید 18 رنز درکار تھے جب تھرڈ مین کی پوزیشن پر موجود مارکس ہیرس نے اسٹوکس کا کیچ ڈراپ کردیا، مایوس بولر پیٹ کمنز تھے، اسٹوکس نے اگلی 2 گیندوں پر چوکے جڑ کر انھیں سزا دی، اسی اوور کے آخر میں صرف امید کے سہارے پر ہی لیچ کے خلاف ایل بی ڈبلیو کیلیے ریویو ضائع کرڈالا۔ اگلے اوور میں اسٹوکس نے چھکا جڑ کر کامیابی سے فاصلہ مزید کم کردیا۔
ایک گیند بعد آسٹریلیا کو جیک لیچ کو رن آؤٹ کرنے کا سنہری موقع ملا جوکہ رن لینے کی کوشش میں کریز سے بہت باہر نکل آئے تھے مگر ساتھی کھلاڑی کی جانب سے کی گئی تھرو لیون قابو نہیں کرپائے، اتنی دیر میں لیچ کریزمیں واپس پہنچ گئے۔ اگلی بال پر اسٹوکس کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیل امپائر ولسن نے مسترد کردی، آسٹریلیا 5 منٹ پہلے ہی اپنا ریویو ضائع کرچکا تھا، جس کی وجہ سے لیون کے پاس مایوسی سے سر تھامنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا کیونکہ ڈی آرایس پر امپائر کے اس غلط فیصلے کو بدلا جاسکتا تھا۔ آخر میں اسٹوکس نے چوکا جڑ کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کردیا، آخری وکٹ کیلیے 76 رنز کی شراکت میں لیچ کا حصہ 17 بالز پر ایک رن رہا۔ اسٹوکس کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔