امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان سے جنگ بندی اور انخلا کے معاہدے پر اصولی اتفاق ہوگیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ معاہدہ باقاعدہ طے پا جائے گا۔
افغان طالبان سے قطر میں امن مذاکرات کے کامیاب دور کے بعد امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد کابل پہنچے جہاں انہوں صدر اشرف غنی سے اہم ملاقات کی۔ انہوں نے افغان صدر کو مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا اور طالبان کے ساتھ ہونے والے مجوزہ معاہدے کا مسودہ دکھایا۔
زلمے خلیل زاد نے افغان خبر رساں ادارے طولو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر اصولی اتفاق ہوگیا ہے لیکن امن معاہدے پر تب عمل ہوگا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کی توثیق کریں گے، دستخط ہونے کے بعد امریکا پہلے 135 روز میں افغانستان کے پانچ فوجی اڈے خالی کرے گا اور پانچ ہزار فوجی واپس بلائے گا۔
معاہدے کے پہلے مرحلے میں افغانستان کے دو صوبوں کابل اور پروان (جہاں بگرام ایئربیس بھی واقع ہے) میں خونریزی میں کمی آئے گی، تاہم طاقت کے ذریعے طالبان کی حکومت ’امارت اسلامی‘ کا نفاذ قبول نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: قطر میں امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ افغان طالبان کا دعویٰ
زلمے کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی نہیں چاہے گا کہ افغانستان میں امارت اسلامی کے نام سے دوبارہ کوئی نظام بنے اور کسی کو بھی یہ اجازت نہیں ہوگی کہ وہ زبردستی ایسا کوئی قدم اٹھائیں۔
افغان حکام سے ملاقاتوں کے بعد زلمے خلیل زاد اسلام آباد آئیں گے جہاں وہ پاکستانی حکام کو بھی امن معاہدے کے مسودے سے آگاہ کریں گے۔