وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ یکساں نصاب تعلیم کے ذریعے تعلیم کے میدان سے ناانصافی ختم کرنا چاہتے ہیں، مدارس کے طلبہ لیے میٹر ک اور انٹر کا امتحان دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ یکساں نظامِ تعلیم ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ، یکساں نصاب تعلیم کے لیے دو اقدامات کیے ہیں۔ یکساں نصاب کے لیے کونسل بنائی ہے، ایک سے پانچویں جماعت تک نصاب یکساں کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مدارس اور کئی ایسے اداروں سے مشاورت کے ذریعے یہ کام ہو رہا ہے ، ہمارے دینی مدارس کے ساتھ مذاکرات چل رہے جو کامیاب بھی ہیں۔ کئی میٹنگز ہم نے مدارس کے ساتھ کی ہیں جس میں بہت سی چیزوں کو ہم نے ٹھیک کیا ہے۔
یہ بھی بتایا کہ تمام مدارس رجسٹرڈ ہوں گے جو رجسٹریشن نہیں کرائیں گے وہ تعلیم جاری نہیں رکھ سکیں گے، منسٹری آف ایجوکیشن اپنے ریجنل آفس کھولے گی۔
انہوں نے کہا کہ دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کریں گے ، اور انہیں میٹرک اور ایف اے کی سند بھی دی جائے گی ، جس سے انہیں مستقبل میں نوکریاں حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔ ان کا کہنا تھاکہ مدارس نے اس نظام کو نافذ کرنے کے لیے چار سے پانچ سال کا وقت مانگاہے تاکہ چیزوں کو عملی طور پر نافذ کرنے کے اقدامات کیے جاسکیں۔
وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے سارے طلبا ایک ہی قومی نصاب کو پڑھیں گے اور امتحانات کا سلسلہ بھی یکساں ہو گا ۔ یہ ایک بہت بڑی پیشرفت ہے جس میں ہم کامیاب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں یہ تفصیلات پیش کی ہے اور ہمیں منظوری بھی مل گئی ہے، 12 ریجنل دفاتر کا کام شروع ہو گیا ہے اور اس کا بجٹ بھی اپروو ہوگیا ہے۔ پی سی ون پر دو ارب روپے کا اپروول لیں گے۔امید ہے کہ پاکستان میں تعلیم کے میدان میں بہت بڑی تبدیلی دیکھی جائے گی۔