سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ اور تین بار کی خاتون اول کا اعزاز رکھنے والی کلثوم نواز کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے، مرحومہ طویل علالت کے باعث گذشتہ سال لندن کے ہارلے اسٹریٹ میں انتقال کرگئیں تھیں۔
بیگم کلثوم نواز نے یکم جولائی 1950ء کو اندورن لاہور کے کشمیری گھرانے میں حفیظ بٹ کے ہاں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم مدرستہ البنات سے حاصل کی، جبکہ میٹرک لیڈی گریفن اسکول سے کیا۔
انہوں نے ایف ایس سی اسلامیہ کالج سے کیا اور اسلامیہ کالج سے ہی 1970ء میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ ادب سے گہرا لگاؤ ہونے کے باعث انہوں نے 1972ء میں فارمین کرسچیئن کالج سے اردو لٹریچر میں بی اے کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انہوں نے اردو شاعری میں جامعہ پنجاب سے ایم اے کیا۔ کلثوم نواز نے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
دو اپریل 1971ء کو بیگم کلثوم اور نواز شریف زندگی کے نئے سفر کا آغاز کیا۔ نوازشریف اور بیگم کلثوم نواز کے دو بیٹے حسن اور حسین نواز، جبکہ دو بیٹیاں مریم نواز اور اسماء نواز ہیں۔
نوازشریف کے پہلی مرتبہ 6 نومبر 1990ء کو وزیراعظم کا منصب سنبھالنے پر بیگم کلثوم نواز کو خاتون اول بننے کا اعزاز حاصل ہوا جو 18 جولائی 1993ء تک برقرار رہا۔
وہ 17 فروری 1997ء کو دوسری مرتبہ خاتون اول بنیں۔ 12 اکتوبر 1999ء کو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹ دیا۔ امور خانہ داری نمٹانے والی خاتون بیگم کلثوم نواز کو تنہا اپنے شوہر کے حق میں آواز اٹھانا پڑی۔ انہوں نے نہ صرف شوہر کی رہائی کیلئے عدالت سے رجوع کیا بلکہ مسلم لیگ (ن) کی ڈوبتی کشتی کو بھی سہارا دیا۔
مرحومہ نے 1999ء میں مسلم لیگ (ن) کی پارٹی کی قیادت سنبھالی، لیگی کارکنوں کو متحرک کیا اور جابر آمر کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئیں۔ وہ 2002ء میں پارٹی قیادت سے الگ ہو گئیں۔
جون 2013ء میں انہیں تیسری مرتبہ خاتون اول ہونے کا اعزاز حاصل ہوا جو صرف 28 جولائی 2017ء تک ہی رہ سکا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر نوازشریف کو نہ صرف وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ انہیں این اے 120 سے ڈی سیٹ کردیا گیا۔
27 جولائی کے عدالتی فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نااہل ہوچکے تھے،این اے 120 میں ضمنی انتخاب کا نقارہ بچ چکا تھا جبکہ (ن) لیگ کی صدارت کیلئے سبھی حلقوں میں کلثوم نواز کا نام لیا جارہا تھا۔
17 اگست2017 کو اچانک خبر آئی کہ بیگم کلثوم نواز بیماری کے باعث لندن روانہ ہوگئی۔ لندن پہنچنے کے چھ دن بعد کلثوم نواز کے گلے کے کینسرکی تشخیص کی گئی ، ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ کینسر ابتدائی اسٹیج پر ہے اور علاج ممکن ہے۔
بیگم کلثوم نواز لندن میں کینسر سے لڑ رہی تھیں اور ان کی بیٹی مریم نواز آبائی نشست پر ان کی الیکشن مہم چلارہی تھیں۔ 17 ستمبر کو ضمنی انتخاب میں بیگم کلثوم نواز فاتح قرار پائیں، لیکن وہ حلف بھی نہ لے سکیں۔
بیگم کلثوم نواز کی کینسر کے خلاف جنگ ایسی چھڑی کہ موت تک جاری رہی، ہارلے اسٹریٹ لندن میں 31 اگست 2017 کو پہلی جبکہ 9 ستمبر 2017 کو دوسری سرجری کی گئی، 21 ستمبر 2017 کو ہونیوالی تیسری سرجری کو کامیاب قرار دے کر بیگم کلثوم نواز کو ان کے بیٹے حسن نواز کے فلیٹ پر منتقل کردیا گیا۔ 27 ستمبر 2017 کو بیگم کلثوم نواز کی حالت بگڑنے پر انہیں ہارلے اسٹریٹ کلینک دوبارہ داخل کروادیا گیا اور پھر کیمو تھراپی کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جس نے بیگم کلثوم نواز کو بستر کے ساتھ چپکا دیا۔
22 اپریل 2018 کو خبر ملی کے کینسر پورے جسم میں پھیل گیا ہے، 15 جون 2018 کو بیگم کلثوم نواز کو ہارٹ اٹیک کے بعد انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کر دیا گیا جبکہ 3 جولائی 2018 کو پھیپھڑوں کا آپریشن بھی کرنا پڑا، جس کے بعد انکی طبعیت بگڑتی چلی گئی،اور انہیں وینٹی لیٹر پر شفٹ کیا گیا۔اور آخر کار بیگم کلثوم نواز لندن کے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں ایک سال 25 دن کینسر جیسے موذی مرض سے لڑائی کے بعد 11 ستمبر 2018 کو ہمت ہار گئیں۔
آج مسلم لیگ (ن) نے قائد اعظم اور بیگم کلثوم نواز کی برسی ایک ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے، برسی کے سلسلے میں تعزیتی ریفرنس آج دن 2.30 بجے ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوگا، جس میں احسن اقبال، پرویز ملک، خواجہ عمران نذیر ودیگر مرکزی و صوبائی رہنما خطاب کریں گے جبکہ خواتین ونگ لاہور کے زیر اہتمام صبح 10 بجے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا تھا۔