قصور کے علاقے چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ سے3 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں مبینہ طور پر اغوا کرکے قتل کیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب نے چونیاں واقعہ کی انویسٹی گیشن کے لئے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
قصور کے علاقے چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ سے3 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں مبینہ طور پر اغوا کرکے قتل کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تین میں سے ایک 8 سالہ بچے کی شناخت سفیان کے نام سے ہوئی ہے جو چونیاں شہر کے رہائشی رمضان کا بیٹا تھا جب کہ 2 بچوں کی لاشیں پرانی ہونے کیوجہ ناقابل شناخت ہیں۔
پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ بچوں کو مختلف اوقات میں اغوا کر کے قتل کیا گیا اور لاشیں ایک ہی جگہ سے ملنے سے لگتا ہے کہ ان کے قتل میں کوئی ایک ہی ملزم ملوث ہے اور تینوں بچوں کا تعلق چونیاں سے ہی ہونے کا شبہ ہے۔ بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ڈی پی او قصور عبدالغفار قیصرانی کے مطابق تین میں سے ایک 8 سالہ بچے کی شناخت سفیان کے نام سے ہوئی ہے جبکہ دو ناقابل شناخت بچوں کی لاشیں ڈیڑھ دو ماہ پرانی لگتی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے چونیاں کے علاقے سے بچوں کی لاشیں برآمد ہونے کے افسوسناک واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے بچوں کے قتل کے واقعہ میں ملوث ملزمان کا جلد سراغ لگا نے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملزمان کو قانون کی گرفت میں لا کر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے،مقتول بچوں کے خاندانوں کو انصاف کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہاکہ بچوں کے قتل میں ملوث ملزمان قانون کے مطابق عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے اورایسا گھناؤنا جرم کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ آئی جی پنجاب نے ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کو چونیاں پہنچنے کی ہدایت کردی۔ آئی جی عارف نواز نے تفتیشی ٹیم سے 6 گھنٹےمیں ابتدائی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انویسٹی گیشن کے لئے آئی جی پنجاب نے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں ڈی پی او قصور عبدالغفار ، ایس پی انویسٹی گیشن قصور شہبازالہی، ایس پی قدوس بیگ ، اے اسی پی ننکانہ، سی ٹی ڈی رکن اور اسپیشل برانچ کا ڈی ایس پی شامل ہیں۔
کمیٹی نے جائے وقوعہ وقوعہ پر پہنچ کرمخلتف قسم کے نمونہ جات حاصل کیے جب کہ کمیٹی حراست میں لئے گئے 9 مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ آج کروائے گی۔