سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے، تمام ادارے خراب ہو چکے۔
سپریم کورٹ میں شیخ خلیفہ بن زید اسپتال کے عملہ صفائی کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس گلزار احمد نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی بھرتیوں کا طریقہ کار ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، جہاں پانچ سو ملازمین کی ضرورت ہو وہاں دو بھی نہیں ہوتے، جہاں دس آدمیوں کی ضرورت ہو وہاں پانچ سو بھرتی کر لیے جاتے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سیاسی بھرتیوں کی منظوریوں نے ہمیں مشکل میں ڈال رکھا ہے، کابینہ سے سیاسی بھرتیوں کی توثیق بھی کروا لی جاتی ہے، سیاسی بھرتیوں سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، پورے ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے، تمام ادارے خراب ہو چکے ہیں۔
صوبائی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سروس ٹربیونل کے دائرہ اختیار پراعتراض کیا تھا، تمام ملازمین سرکاری نہیں بلکہ ٹھیکیدار کی ملازمت کرتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عملہ صفائی کے 13 ملازمین کو مستقل کر دیا ہے اور 36 ملازمین کا معاملہ عدالت میں زیرالتواء ہے۔
سپریم کورٹ نے ملازمین کی مستقلی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کو ملازمین کی مستقلی کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔