ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا 18 برسوں کی کوششوں کے باوجود کچھ نہیں کرسکا اس لیے مشرق وسطیٰ کے ممالک امریکا کو بیچ میں لانے کے بجائے اپنے مسائل باہمی مذاکرات کے ذریعے خود حل کریں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ مشرق وسطی میں ایک معمولی غلطی بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہے جس سے بچنے کے لیے مشر ق وسطی کے ممالک کو امریکا کی جانب دیکھنے کے بجائے اپنے مسائل آپس میں حل کرنا چاہئیے۔
حسن روحانی نے امریکا کو خبردار کیا کہ مشرق وسطی کی کسی ایک ریاست کا محافظ یا وکیل نہیں بنے۔ ایران آبنائے ہرمز استعمال کرنے والے تمام ممالک کو امن کیلئے مذاکرات کی دعوت دیتا ہے۔ امریکا 18 سال سے افغانستان اور 4 برسوں سے عراق اور شام میں ناکام رہا ہے، اس کا کردار ثالثی کے بجائے فریق کا رہا ہے۔
امریکی صدر کے مذاکرات کی دعوت کا جواب دیتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ ایران پر عائد بلاجواز پابندیاں ختم کئے بنا کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، امریکا پہلے خود معاہدے توڑتا ہے پھر ہمیں مذاکرات کی دعوت دیتا ہے، جوہری معاہدہ توڑنا اس کی ایک مثال ہے۔ امریکا کے بغیر یورپی ممالک بھی وعدے نبھانے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔