پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم شہید ملت لیاقت علی خان کا 124واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔
نوابزادہ لیاقت علی خان یکم اکتوبر 1895ء کو پنجاب کے گاؤں کرنال کے ایک متمول گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم گھر سے حاصل کی، انہوں نے 1918ء میں بی اے کا امتحان پاس کیا اور 1922ء میں انگلستان کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
سن 1923 میں ہندوستان واپسی آںے کے بعد انہوں نے سیاست میں فعال حصہ لینا شروع کیا اور مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔
1926ء میں وہ یو پی کی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔1933ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور 1937ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے جنرل سیکریٹری مقرر ہوئے۔ اپنی خداداد صلاحیتوں کے باعث قائداعظم آپ کو اپنا دست راست کہا کرتے تھے۔ اپنے تحریک پاکستان کے دوران ہر اہم سیاسی معاملے میں قائداعظم کی معاونت کی۔
1933 میں بیگم رعنا لیاقت علی خان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے
1946ء میں برٹش حکومت کی عبوری حکومت کی کابینہ قائم کی گئی تو وہ اس میں وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس وزارت کے اہتمام میں انہوں نے ایک شاندار بجٹ پیش کیا جسے غریب کا بجٹ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم محمدعلی جناح نے انہیں اس نئی مملکت کا پہلا وزیراعظم منتخب کیا۔ جس پر قائد کے انتخاب کو درست ثابت کرنے کے لیے انہوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن مملکت خداداد پاکستان کے خلاف سازشیں ابتدا میں ہی شروع ہو گئی تھیں۔
لیاقت علی خان کو 16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے شہید کر دیا گیا۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ واقعہ 1951 کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام میں اس وقت پیش آیا، جب لیاقت علی خان خطاب کے لیے ڈائس پر پہنچے،اس دوران سید اکبر نامی شخص نے ان پر ریوالور سے گولیاں برسانا شروع کردیں،ان کے آخری الفاظ تھے “خدا پاکستان کی حفاظت کرے‘‘، شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کو پولیس نے گولیوں سے اڑا دیا۔
اس عظیم رہنما کی یاد میں راولپنڈی کے کمپنی باغ کو ’’لیاقت باغ‘‘ کے نام سے منسوب کر دیا گیا، لیاقت علی خان کو کراچی میں مزار قائد کے احاطے میں دفن کیا گیا۔