اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوٹریس نے خبردار کیا ہے کہ عالمی ادارہ شدید مالی بحران کا شکار ہے اور اگر رکن ممالک نے اپنے واجبات ادا نہیں کیے تو اقوامِ متحدہ کے عملے کے لیے نومبر کی تنخواہ کے انتظامات مشکل ہوجائیں گے۔
اقوام متحدہ کے تحت مالی معاملات دیکھنے والی ففتھ کمیٹی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ادارے کے مالی حالات اس قدر دگرگوں ہیں کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس اس سال کی ابتدا میں ہنگامی بنیادوں پر کی گئی بجٹ کٹوتی کی وجہ سے ہی ممکن ہوا۔
اینتونیو گیوٹریس نے منگل کو کہا کہ ’ ادارہ اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے، ’اس وقت پروگراموں کی منصوبہ بندی کے لیے بجٹ نہیں رہا، امن فوج کے لیے بھی رقم ختم ہوچکی ہے اور نومبر میں عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی رقم موجود نہیں ہوگی۔ انہوں نے تمام ایسے ممالک سے واجبات کی فوری ادائیگی کی درخواست بھی کی جنہوں نے 2019ء میں اپنے حصے کی رقم نہیں دی۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے تمام اخراجات رکن ممالک کی رقم اور عطیات سے ہی چلائے جاتے ہیں۔ جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی بجٹ میں کٹوتی کی باعث ہی ممکن ہوسکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے کل اسٹاف (سیکریٹریٹ) کی تعداد 30 ہزار ہے اور اب بھی ادارے کو 230 ملین ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے، غیرضروری سفر اور ملاقاتوں کو بھی ختم کردیا گیا ہے تاکہ رقم بچائی جاسکے، 3 اکتوبر تک 193 رکن ممالک میں سے 128 نے اپنے سال 2019ء کے تمام واجبات ادا کردیئے تھے جبکہ کئی ممالک نے اب بھی رقم جمع نہیں کرائی۔
یاد رہے کہ 2018ء اور 2019ء میں امن فوج کو ہٹانے کے بعد اقوامِ متحدہ کا کل بجٹ 5 ارب 40 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ تھا۔