اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیٹرس نے کہا ہے کہ میڈرڈ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں عالمی برادری نے کام کرنے کا ایک نادرموقع ضائع کردیا ہے،
گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لئے دنیاکو لائحہ عمل پر متفق ہوجانا چاہئے تھا جس کی اشد ضرورت تھی،
عالمی برادری نے آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لئے تخفیف ، موافقت اور مالی اعانت میں اضافہ کی خواہش ظاہر کرنے کا ایک اہم موقع گنوا دیا ہے۔ دوسری طرف سیمینار کے میزبان ملک سپین نے کہا ہے۔
کہ سربراہی اجلاس کے اعلامیہ میں موجودہ کاربن اخراج کی سطح میں کمی لانے کی فوری ضرورت کا اظہار کیا گیاہے تاکہ پیرس معاہدے کے تحت عالمی درجہ حرارت کو 2سینٹی گریڈ سے کم کی سطح تک لایا جائے۔ چلی کی وزیر ماحولیات کیرولینا شمٹ نے کہا کہ آج لوگ ہم سے تیز اور بہتر عمل کا تقاضاکر رہے ہیں۔
جزیرہ مارشل کے ایلچی ٹینا ایونموٹو اسٹیج نے سطح سمندر میں اضافے کے خطرے سے نمٹنے کے حوالے سے عالمی ردعمل کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے آج جو طے کیا اس میں اُس بات کی عکاسی نہیں ہوتی جو ہم چاہتے تھے۔
پیرس معاہدہ کے اہم معمار اور یورپ کی آب و ہوا فاونڈیشن کے سی ای او لارنس ٹوبیانا جو فرانس کی جانب سے سیمینار میں شریک تھے نے کہا کہ سیمینار توقعات پر پورا نہیں اترا جبکہ برازیل کے صدر جیر بولسنارو نے دولت مند اقوام پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ صرف برازیل کو پریشان کیا جارہا ہے ۔ سائنسدانوں کی یونین کے ڈائریکٹر سٹریٹجی ایلن میئر نے کہا کہ کاربن اخراج میں کمی لانے میں بڑے ممالک مطلوبہ کردار ادا نہیں کررہے جبکہ کم ترقی یافتہ ریاستوں کی کوششیں مثبت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضا میں سب سے زیادہ کاربن اخراج کے حامل ممالک امریکہ ، آسٹریلیا ،سعودی عرب، چین اور بھارت اس حوالے سے بہتری لانے پر تیار نہیں۔ چیریٹی ایکشن ایڈ کے سربراہ ہرجیت سنگھ نے کہا کہ امریکہ یہاں نیک نیتی کے ساتھ نہیں آیا، وہ ان لوگوں کی مدد کے لئے دنیا کی کوششوں کو روک رہا ہے جن کی زندگیاں آب و ہوا میں تبدیلی سے شدید متاثر ہیں۔ سویڈن کی نوجوان کارکن گریٹا تھونبرگ نے 2020 ءمیں عملی اقدامات کے حوالے سے عالمی بے حسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے مقصد کے تحت 200 ممالک کے نمائندے سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں جمع ہوئے۔ قبل ازیں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے مطالبات پر دنیا کے مختلف شہروں میں لاکھوں افراد نے مظاہرے کئے تھے جس کے بعد میڈرڈ سیمینار کے شرکاءپر دباو تھا کہ وہ فیصلہ کن معاہدہ کریں۔
سربراہی اجلاس چلی میں بدامنی کے باعث آخری لمحات میں میڈرڈ منتقل کیا گیا۔