سات دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا طیارہ ایبٹ آباد میں حویلیاں کے قریب گر کرتباہ ہوگیا تھاجس میں عملہ کے پانچ افراد اور معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔المناک حادثے کو 2 برس گزرنے کے باوجود سوگوار خاندانوں کے زخم تازہ ہیں۔
دوسال قبل سات دسمبر بروزبدھ پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 3 بجکر 50 منٹ پرچترال سے اسلام آبادروانہ ہوئی جبکہ طیارے کا شام چاربج کرچالیس منٹ پر کنٹرول ٹاورسے رابطہ منقطع ہوگیا۔ پائلٹ نے کنٹرول ٹاور کوفنی خرابی کی اطلاع دی تھی۔
حویلیاں سے دس کلومیٹردورگاؤں میں طیارہ پہاڑی سے ٹکرانے کے بعد کھائی میں جاگرا۔ حادثہ کے فوری بعدطیارے کوآگ لگ گئی اورطیارے کے تمام مسافرلقمہ اجل بن گئے۔ مسافروں میں ملک کے مشہور گلوکار اور نعت خواں جنید جمشید اوران کی اہلیہ بھی شامل تھے۔
پی آئی اے کے اے ٹی آر 42 ماڈل طیارے کے عملہ میں کیپٹن خالد جنجوعہ، فرسٹ آفیسرعلی اکرم ، ٹرینی پائلٹ احمد جنجوعہ، ایئرہوسٹس صدف فاروق اورایئرہوسٹس اسماء عادل شامل تھے۔طیارے میں تین غیرملکی مسافربھی سوارتھے جن میں شاہی خاندان کاشہزادہ فرحت اوران کی بیٹی بھی شامل تھے۔
سوگوارخاندان اپنے بچھڑنے والوں کی یادمیں آنسوبہاتے ہیں اوردوسال گزرنے کے باوجودآج بھی ان کے زخم تازہ ہیں۔