لاہور: کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر(سی سی پی او) لاہورعمر شیخ اپنے اس بیان پر تاحال قائم ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ خواتین رات کو اکیلی باہر نہ نکلیں۔
سی سی پی او لاہور نے کہا’ میں نے یہ کہا ہے کہ ہمیں اپنی بچیوں کو12 بجے سفر نہیں کرنے دینا چاہیے، اس کا مطلب یہ نہیں میں زیادتی کا شکار خاتون پر ذمہ داری ڈالی ہے۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ آئندہ معاشرے میں چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے‘۔
خیال رہے کہ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد عمر شیخ نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ یہ خاتون رات 12 بجے لاہور ڈیفنس سے گجرانولہ جانے کے لیے نکلی ہیں،
حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہے، اکیلی ڈرائیور ہونے کے باجود وہ جی ٹی روڈ کیوں گجرانوالہ نہیں گئیں؟ اکیلی خاتون کو آدھی رات میں موٹروے سے جانے کی ضرورت کیا تھی ، وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہ گئيں جہاں آبادی تھی؟
عمرشیخ کے اس بیان پر عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید رد عمل سامنے اور انہیں ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ سی سی پی او کے بیان پر عوام، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے نمائندوں نے شدید رد عمل دیا اور سوشل میڈیا پر سی سی پی کو ہٹاؤ Remove CCPO ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
عمرشیخ کے بیان پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شدید رعمل کااظہار کیا۔شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ایک پولیس افسر کی طرف سے ایسا بیان ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس افسر کا توجیہات پیش کرنا اور زيادتی کا شکار خاتون پر ہی سوال اٹھانا افسوسناک ہے۔