آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے چینی کی برآمد کو ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دے دیا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اپریل 2019 سے جنوری 2020 کے دوران 49 کروڑ 57 لاکھ 42 ہزار کلو گرام چینی برآمد کی گئی جس کے نتیجے میں مقامی طور پر چینی کی قیمت 55 روپے سے بڑھ کر 80 روپے فی کلو ہوگئی، چینی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پر اضافی بوجھ پڑا۔
رپورٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے اکتوبر سے دسمبر 2018 کے دوران 11 لاکھ میٹرک ٹن چینی مشروط طور پر برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، ای سی سی نے چینی کے اسٹاک اور ایکسپورٹ اور قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے بین الوزارتی کمیٹی کو ہر 15روز میں اجلاس کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم بین الوزارتی کمیٹی ہر 15 روز میں اجلاس منعقد نہیں کرسکی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الوزارتی کمیٹی نے چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر مزید چینی برآمد نہ کرنے کی سفارش کرنا تھی، اگر کمیٹی کے باقاعدگی سے اجلاس ہوتے تو چینی کی برآمد یکم اپریل 2019 سے بند ہوجانی چاہیے تھی۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیشن نے بھی چینی کی برآمد کو بلا جواز اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ قرار دیا تھا۔