وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین کا کہنا ہے ہو سکتا ہے کہ اگلے دو تین ماہ تک قیمتیں نیچے نہ آئیں۔
وزیر خزانہ شوکت ترین کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے بہت سے مشکلات کا سامنا رہا، معیشت کی بہتری کے لیےآئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، حکومت پہلی بار گئی تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں۔
وزیر اعظم نے ایک غیر مقبول لیکن اچھا فیصلہ کیا، وزیراعظم کے ویژن کے تحت سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا، اب برطانوی وزیراعظم بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کو بند نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن کورونا کے باوجود صنعتی پہیے کو رکنے نہیں دیا، کورونا کے اثرات سے بچنے کے لیے ریلیف پیکجز دیے گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2021 میں گروتھ ریٹ 5.37 فیصد رہی، کوئی بھی 5.37 فیصد گروتھ ریٹ کی توقع ہی نہیں کر رہا تھا، میرے خیال میں اس سال 5 فیصد تک گروتھ ہو گی، 31 ارب ڈالر کی اشیا اور ساڑھے 3 ارب ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ کریں گے۔
سینیٹر شوکت ترین نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک سے 2019 سےکوئی قرضہ نہیں لیا بلکہ اسٹیٹ بینک کو 18.5 ٹریلین روپے واپس کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس محاصل ہدف سے 13 فیصد زیادہ رہے، دو کڑور گھرانوں کو احساس راشن کے تحت اشیا پر سبسڈی دیں گے جبکہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت ماہانہ 10 ارب کے قرضے دیں گے۔
شوکت ترین نے مہنگائی کو امپورٹد قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں 90 فیصد تک بڑھ گئیں، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا، افغان بحران کی وجہ سے بھی ہماری کرنسی پر دباؤ آیا۔
انہوں نے بتایا کہ معیشت درست سمت کی طرف گامزن ہے، ہماری برآمدات 25 سے 29 فیصد بڑھی ہیں، ترسیلات زر اور آئی ٹی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا جبکہ زرمبادلہ ذخائر میں زیادہ کمی بھی نہیں آئی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ اور لوئر اربن مڈل کلاس تکلیف میں ہے، تنخواہ دار اور لوئر مڈل کلاس کی آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں گے لیکن ہو سکتا ہے کہ اگلے دو تین ماہ قیمتیں نیچے نہ آئیں۔