رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان تعمیراتی شعبے کے لیے مالیاتی اداروں کی ایمنسٹی اسکیم کنٹرول کرے ، آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتیں بھی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے پاکستان اے ٹی ایف کے ایکش پلان پر عمل درآمد مکمل کرے ۔پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خلاف 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کیا ہے پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دئیے گئے گروپوں کے خلاف تحقیقات کرکے سزا دلوائے ۔حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو جزوی طور پر قابو میں رکھنے کی کوششوں میں نمایاں کمی کی وجہ سے رواں مالی سال کے بجٹ کے 610 ارب روپے کے مقابلے میں پیٹرولیم لیوی کی وجہ سے بہت کم وصولی کا ہدف مقرر کرے گی۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو کو ما لی سال 23-2022 کے دوران 72 کھرب 55 ارب وپے اکھٹا کرنے ہیں جو کہ موجودہ مالی سال کے 61 کھرب وپے کی نظر ثانی شدہ ہدف کے مقابلے میں 11 کھرب 55 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے ۔جی ڈی پی میں 4 فیصد نمو کی مد میں تقریبا7 کھرب روپے 30 ارب روپے کی توسیع کے ساتھ مہنگائی 8 فیصد رہنے کی تو قع ہے۔بقیہ 4 کھرب 30 ارب روپے ٹیکس اقدامات بشمول ذاتی انکم ٹیکس ،زیادہ ٹیکس کی شرح اور ٹیکس میں کم چھوٹ کے زریعے پیدا کی جائیگی ۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان اے پی جی کی طرف سے نشاندہی کے بعد مالیای نظام میں خامیاں دور کرے، آئندہ مالی سال کیلئے سود ادائیگیوں کی مد میں 3523 ارب روپے کا تخمینہ ہے ، اخراجات کا تخمینہ 12 ہزار 994 ارب روپے اور آمدن کا تخمینہ 10 ہزار 272 ارب روپے لگایا گیا ہے۔