وزیرِ اعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ آئی ایم ایف سے 1 نہیں 2 ارب ڈالر مل جائیں گے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ٹرن اراؤنڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری اتحادی حکومت ہے، فیصلوں پر مشاورت جمہوری عمل ہے، بنگلا دیش میں 6 ارب ڈالر سے بہت بڑا انفرا اسٹرکچر بنایا گیا، پاکستان میں بھی کسی چیز کی کمی نہیں، ہر شعبے کے ایکسپرٹ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ دکھ ہے کہ ملک کی ترقی اور خوش حالی کا مقام حاصل نہیں کر سکے، 1250 میگا واٹ بجلی کا منصوبہ دو ڈھائی سال پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا، امریکی کمپنی نے 3 اور منصوبے لگائے تھے لیکن گیس نہ ہونے کی وجہ سے گنجائش کے مطابق بجلی نہیں بنا سکتے، ہمارے پاس لانگ ٹرم گیس کے سمجھوتے نہیں تھے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں قطر سے کیے گئے سمجھوتے پر کیڑے نکالے گئے، مارکیٹ 3 ڈالر پر آئی تو سمجھوتہ 4 ڈالر پر ہو سکتا تھا مگر کسی نے نہ سوچا، گوادر میں گرانٹ سے اسپتال بننا تھا، گوادر ایئر پورٹ بننا تھا مگر دور دور تک اس کی تکمیل نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ کئی سال پہلے بولان تک ایرانی حکومت نے ٹرانسمیشن لائن مکمل کی، گرڈ اسٹیشن بنائے، 5 سال گزر گئے ہم 26 کلو میٹر کی لائن نہیں بچھا سکے، گوادر کے لوگ احتجاج کریں گے تو ان کا احتجاج اور گلہ بر حق ہے، پانی کی زنگ آلود لائنیں ستمبر تک بدل دیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ باتیں بہت کی گئیں لیکن عمل سے دامن خالی ہے، چند ہفتے پہلے پاکستان میں خوردنی تیل کی قلت کا خدشہ منڈلانے لگا،جس پر انڈونیشیا کے صدر اور دیگر ممالک کو بھی خط لکھے اور فون کیے، انڈونیشیا کے صدر سے اس حوالے سے بات ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر نے اسی وقت کہا کہ اس ضمن میں ہدایت دے دیتا ہوں، میں نے وزیرِ صنعت کو کہا کہ اپنے خرچے پر جکارتہ جائیں، یہ اپنے خرچے پر جکارتہ گئے اور جب جہاز چل پڑے تب واپس آئے، ہم بہت مشکلات میں گھرے ہیں۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے سفیر نے ہمیں انشورنس کی گارنٹی دی ہوئی ہے، انہوں نے 600 ملین پاؤنڈ پاکستان کے لیے دیے تھے، قوم کو پسند ناپسند سے اٹھنا ہو گا، ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے چند فیصلے ایسے کرنے ہوں گے جنہیں کوئی حکومت تبدیل نہ کر سکے، 14 ماہ میں معاشی استحکام لائیں گے لیکن یہ سیاسی استحکام سے جڑا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ کو تجاویز دینی ہیں، جن پر عمل کریں گے، ہمارا مقصد زراعت کی ترقی اور برآمدات بڑھانا ہے، افغانستان سے کوئلہ جلد آنا شروع ہو جائے گا، یہ کوئلے کی خریداری پاکستانی روپے میں ہو گی، جس سے 2 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔
شہباز شریف نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر ملنے والے ہیں اور چین نے بھی ہمیں دیے ہیں، سپر ٹیکس کو صبر و شکر سے قبول کرنے پر شکر گزار ہوں، سپر ٹیکس سے 230 ارب روپے آئیں گے، ریئل اسٹیٹ ملک کا حصہ ہے لیکن اس پر سٹے بازی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانفرنس ہمیں یہ بتائے کہ سرخ فیتہ اور پرمٹ راج کیسے ختم کرنا ہے، سرخ فیتہ اور پرمٹ راج ایک مہینے میں ختم کرنا چاہتا ہوں، بہت بڑے چیلنجز ہیں، ہم سب مل کر ملک کو بحران سے نکالیں گے۔