کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 16 اضلاع میں پولنگ ہوئی جس میں کراچی ڈویژن کے 7 اور حیدر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع شامل تھے، اس میں 36 سو انتخابی حلقے شامل ہیں، صرف کراچی کے اندر 246 یونین کمیٹیاں ہیں، ہر یونین کمیٹی کے اندر 5 حلقے ہیں جس میں 4 وارڈز ہیں اور ایک چیئرمین اور وائس چیئرمین کا پینل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح سے دیکھیں تو صرف کراچی میں مجموعی حلقوں کی تعداد 1230 بن رہی ہے، اس کے لیے ہم نے 7 ضلعی افسر تعینات کیے، کراچی میں 57 ریٹرننگ افسران تعینات کیے گئے، ان ریٹرننگ افسران کا تعلق مختلف سرکاری اداروں سے ہے۔
اعجاز انور چوہان نے کہا کہ کئی پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود لوگوں نے شام چھ اور سات بجے تک ووٹ ڈالا، جس کے بعد گنتی شروع ہوئی، اس کے بعد فارم 11 اور 12 بنائے گئے، ہر آر او کے پاس 5 سے 6 یونین کمیٹیاں تھی تو ان سب کے فارم بنائے جانے تھے جس میں وقت لگا، تمام افسران صبح تک تمام فارم تیار کرکے آر او کے پاس لے کر آگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹوٹل 4 ہزار 990 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے، ان تمام پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آر او کے پاس پہنچ چکے ہیں، اس وقت غیر حتمی نتائج کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے جو آج جاری کردیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ انتخابی عمل اور عملے کی نگرانی کے لیے الیکشن کمیشن نے سخت نظام بنا رکھا ہے اور اگر کسی بھی افسر نے کوئی کوتاہی کی تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی افسر نے کوئی کوتاہی نہیں کی لیکن اگر کوئی ذمے دار کسی قسم کی کوتاہی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔