سرد موسم میں بھی کبھار ہم اپنی سانس کو ‘دیکھنے’ کے قابل ہوجاتے ہیں، مگر ایسا موسم بہار یا گرما میں کیوں نہیں ہوتا؟
اس کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ جب آپ سانس کے ذریعے پانی کے بخارات خارج کرتے ہیں تو وہ اردگرد موجود سرد ہوا سے ٹکرا کر پانی اور برف کی ننھی بوندوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں جس کے نتیجے میں سانس نظر آنے لگتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ منہ سے دھواں خارج ہوتا نظر آتا ہے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ زندہ رہنے کے لیے ہمیں آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ گیس ہمیں سانس کے ذریعے ہوا کھینچ کر حاصل ہوتی ہے۔یہ آکسیجن جسم کے متعدد حصوں میں جاکر جسمانی افعال کو درست رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
مگر ہر سانس کے ساتھ ہم مختلف گیسوں کو خارج بھی کرتے ہیں اور خارج کی جانے والی سانس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بنیادی گیس ہوتی ہے، مگر یہ واحد گیس نہیں بلکہ آکسیجن اور پانی کے بخارات کی کچھ مقدار کو بھی ہم خارج کرتے ہیں۔