پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ 9 مئی کے فسادات میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے لیکن عام شہریوں پر فوجی قوانین کے تحت مقدمہ چلانے سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ اس کے ریاست کے لیے دور رس اثرات ہوں گے۔
سینیٹ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے معاشی استحکام کو سیاسی استحکام سے جوڑا۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آج ہم ریاست کے خلاف ناکام بغاوت کے نتائج کا سامنا کر رہے ہیں، آج کا سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام کو جنم دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہیے، کیونکہ بصورت دیگر آپ ایڈولف ہٹلر کے ایک اور بیئر ہاؤس پوش کی طرف جا رہے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لہٰذا ریاست کو سختی سے کام لینا چاہیے، اور ریاست کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے، لیکن اس کے لیے ایک انتباہ ہے کہ یہ کارروائی قانون کی حکمرانی کے اندر کی جانی چاہیے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سیاسی قوتوں کو وہ راستہ اختیار کرنے دیں جو تاریخ نے ان کا مقدر بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کارروائیوں سے فسادیوں کو ہیرو نہ بنائیں، اگر آپ ایسے اقدامات کریں گے تو آپ دہشت گردی کرنے والوں کو ہیرو بنائیں گے اور ان سے ہمدردی کے ووٹ حاصل کریں گے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز سے بھی کام لیا جانا چاہیے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک انتباہ بھی ہے اور وہ یہ کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت عام شہریوں پر مقدمہ چلانے سے گریز کیا جائے۔