جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پارٹی کے ورکر کنونشن میں ہونے والے دھماکے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ
اتوار کے روز جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہونے پر رد عمل دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس طلب کرلیا ہے لیکن اس سے پہلے قبائلی زعما کا جرگہ بلانے کی تجویز آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ زعما اور پختون قیادت بیٹھے اور اس خطے کے بارے میں سوچیں کہ حال میں خیبر ایجنسی میں دو واقعات ہوئے جس میں مسلمانوں کا خون بہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے کورم ایجنسی میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکائے گئے، پورا پشتون بیلٹ آج جل رہا ہے، بلوچ بیلٹ جل رہا ہے، کراچی تک فسادات کی لہر تھم نہیں رہی۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمارے ریاستی ادارے صرف اس بات کے لیے رہ گئے ہیں کہ وہ کسی غریب مولوی صاحب کو تھانے میں لے آئیں اور ان پر الزمات لگائیں کہ تمہارے پاس کسی نے کھانا کھایا یا چائے پی ؟ یہی ان کی صلاحیتیں ہیں ؟ ملک بھر میں انٹیلیجنس کے 26 ادارے ہیں وہ کہاں غائب ہیں؟
انہوں نے کہا کہ کیا مجھے اعتماد دلا سکتے ہیں کہ ریاست میری جان کی حفاظت کرسکتی ہے یا نہیں یا صرف مجھ سے ٹیکس وصول کریں گے اور میری جان ومال کی حفاظت نہیں کریں گے ؟
ان کا کہنا تھا کہ مجھے شکایت ہے، مجھے کرب ہے، میں نے ریاست کو بچانے کے لیے قربانیاں دی ہیں، میں نے اس ریاست کے بقا اور استحکام کے لیے جد وجہد کی ہے، میں ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہوں لیکن اکیلے ایک جماعت کیا کرسکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پوری قوم ریاستی اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے جو ریاست کی حفاظت کے ذمہ دار اور مسؤول ہیں، اسی کے لیے وہ تنخواہیں لے رہے ہیں وہ کہاں ہیں آج ؟
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ریاستی ادارے کب ہمارے شکوں کا ازالہ کریں گے، کب وہ ہمارے زخموں کا مرہم بنیں گے، کب وہ ہمارے مستقبل اور آنے والی نسلوں کی حفاظت کا نظام بنائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ان ساری چیزوں پر قومی سطح پر غور کرنا ہے، عنقریب اس حوالے سے ہمہ جہت رابطے کریں گے، سیاسی اور مذہبی ذمہ داروں کے ساتھ گفتگو بھی کریں گے۔