اسلام آباد سپریم کورٹ میں نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت آج ہوگی، سابق چیف جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ساڑھے 11بجے ہوگی ، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ سماعت کرے گا۔
لارجربینچ میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں، پریکٹس اینڈپروسیجر کےتحت یہ پہلی اپیل ہے۔
سابق چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے15ستمبرکو2ایک کےتناسب سےفیصلہ سنایا تھا ، جس میں سابق چیف جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن نے نیب ترامیم کوکالعدم قرار دیا تھا جبکہ جسٹس منصورعلی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے نوٹ تحریرکیا۔
گذشتہ روز نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے 27صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری کیا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عدلیہ قانون سازی کاتب جائزہ لےسکتی ہےجب انسانی حقوق سےمتصادم ہو، قانون سازی جانچناپارلیمنٹ،جمہوریت کونیچا دکھانےکےمترادف ہے۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا تھا کہ درخواست میں نہیں کہ عوامی عہدہ رکھنےوالوں کافوجداری قوانین پراحتساب کیسےبنیادی حق ہے، نیب ترامیم کیس میں درخواست گزارکے بنیادی حقوق کا مؤقف غیریقینی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ درخواست گزارکامؤقف تسلیم کیاتوپارلیمان کیلئےکسی بھی موضوع پرقانون سازی مشکل ہوگی، پارلیمان کی جانب سےقوانین بالآخرکسی نہ کسی انداز میں بنیادی حقوق تک پہنچتے ہیں، اداروں میں توازن اسی صورت قائم رہ سکتا ہے جب اداروں میں احترام کا تعلق قائم ہو۔