چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پی پی کا کسی ادارے سے جھگڑا نہیں، لیکن فیلڈ سجائی جا رہی ہے، انتخابات کیلے ہم کسی ادارے کی طرف نہیں دیکھ رہے، ن لیگ ضمنی الیکشن سے بھاگ گئی، میاں صاحب پنجاب پر ہی فوکس کریں۔
مٹھی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم بے نظیربھٹو کے خواب پورا کرنا چاہتے ہیں، پیپلزپارٹی نےتھرمیں کام کرکے دکھایا، ہم شہید ذوالفقار اور بی بی شہید کے وعدےنبھا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے حوالے سے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، تھر میں کام کرکے پیپلزپارٹی کے خلاف پراپیگنڈے کا جواب دے دیا ہے، تھرکول منصوبہ ہماری کارکردگی کا ثبوت ہے، غربت، بےروزگاری کے مسائل سے انکار نہیں کرسکتے، تاہم تھر میں بچوں کی شرح اموات میں کمی آئی ہے، یہ اعداد شمار میرے نہیں بلکہ عالمی اداروں کے مطابق ہیں، پیپلز پارٹی نے یہاں ماں اور بچوں کیلئے پروگرام شروع کیا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ تھر سمیت مختلف شہروں میں مزید کام کی ضرورت ہے، روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ ہم نے پورا کرنا ہے، آئندہ حکومت بنی تو ترقی کے سفر کو آگے لے کر جائیں گے، تھر سے کراچی تک ریلوےلائن بنانی ہے، ریلوےلائن سےتھرکول کو مارکیٹ تک پہنچایا جائے گا، چاہتے ہیں کہ تھرکےعوام کا سفرآرام دے ہو۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئندہ 5 سال بھی تھر میں ترقی کا سفرجاری رہے گا، الیکشن کے دوران تھر نہیں آؤں گا، عوام نے میرا نمائندہ بننا ہے، اور تیرکو جتواناہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا مختلف معاملات پر وفاقی حکومت سے جھگڑا رہا، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر معاملات پر جھگڑا رہا، ہم تھرکول کی طرح دیگر منصوبے بھی پبلک پرائیوٹ سے چلانا چاہتے ہیں، نگراں حکومت کو گزشتہ حکومت کی پالیسی کو جاری رکھنا ہوگا، نگراں حکومت کو منصوبوں میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پورے ملک میں تعلیم کے حوالےسےتوجہ نہیں دی گئی، لیکن ہم نے تھر میں بھی این ای ڈی یونیورسٹی پرکام شروع کر دیا ہے، مختلف اضلاع میں کالجز بنائے جائیں گے، ٹیچرز کی تربیت کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، ہم نے کورونا اور اس کے بعد 2 بار سیلاب کی صورتحال کا سامنا کیا، ہمیں فنڈز قدرتی آفات سے نمٹنے میں خرچ کرنا پڑے، جس کے باعث چند منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کوعوام کے دکھ درد کا احساس ہے، بی بی شہید اور آصف زرداری کی کابینہ کا پہلا ایجنڈا مہنگائی ہوتا تھا، چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کےذریعےبہتری لائیں، پی ڈی ایم حکومت کا ساتھ دینا وقت کی ضرورت تھا، سیاسی مفادات سامنے رکھتے تو فیصلہ منفرد ہوتا۔