بھارت نے او آئی سی میں بلانے پر متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کیا جبکہ ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کا نام لیے بغیر اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔
مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کا خون بہانے اور ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرنے والے بھارت نے او آئی سی میں دہشت گردی کا واویلا مچادیا۔ پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارت نے اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں شرکت سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور نام لیے بغیر پاکستان مخالف پراپگینڈے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔
پاکستان میں دراندازی اور سرحدی خلاف ورزی کے باوجود بھارت کو مدعو کیے جانے پر پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے میزبان متحدہ عرب امارات سے بھارت کو دعوت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جسے متحدہ عرب امارات نے مسترد کردیا۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے او آئی سی اجلاس میں شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی میں مدعو کرنے اور بھارت کی آواز سننے پر متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید، سعودی عرب، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
سشما سوراج نے پڑوسی ممالک کی تعریف کی تاہم پاکستان کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اپنے پڑوسی ممالک ایران، افغانستان، بنگلہ دیش اور مالدیپ کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا عدم استحکام کے خطرے سے دوچار ہے، افغانستان، بنگلہ دیش اور بھارت کو دہشتگردی کے خوفناک چہرے کا سامنا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانیت کو بچانے کے لیے دہشت گردوں کے سہولت کار اور مددگار ممالک پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ اپنے ہاں موجود دہشتگردوں کے کیمپوں کو ختم کریں اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت سمیت ہر طرح کی حمایت بند کریں۔
سشما سوراج نے مزید کہا کہ مذہب کی غلط تشریح کا سہارا لے کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کی جاتی ہے، دہشت گردی سے صرف طاقت سے نہیں نمٹا جاسکتا بلکہ مذہب کے حقیقی پیغام کو عام کرکے یہ جنگ جیتی جاسکتی ہے جس کے لیے بھارت او آئی سی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔