بھارتی فضائی فوج کے ایئر چیف مارشل بی ایس دھانوا چھ روز بعد منظرعام پر آگئے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ ابھی نندن فی الحال جہاز چلانے کیلئے فٹ نہیں، پائلٹ کے مستقبل کا فیصلہ میڈیکل رپورٹ کے بعد ہوگا وہ میڈیکل چیک اپ کے بعد واپس ڈیوٹی پرآئیں گے۔
بھارتی ایئرچیف میڈیا کوشواہد فراہم کرنےمیں ناکام رہے اور جانی نقصان سے متعلق اعداد وشماربھی نہیں دے سکے۔
بی ایس دھانوا نے اہداف کونشانہ بنانے کےسوال پر جواب دیا کہ ہم نے تو مطلوبہ جگہ کوہی ٹارگٹ کیا تھا تاہم ہلاکتوں کا حکومت بتائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کا انحصار ٹارگٹ کی گئی جگہ پر موجود لوگوں کی تعداد پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صحیح ٹارگٹ کو ہٹ کیا یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے ری ایکٹ کیا، اگر ہم نے صرف جنگل میں بم گرائے ہوتے تو پاکستان کو جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہلاکتیں نہیں گنتے، ہم دیکھتے ہیں کہ مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنایا یا نہیں۔ بھارتی ایئر چیف کا کہنا تھا کہ ہماری فضائیہ حملے میں ہلاکتوں کی وضاحت دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، ہلاکتوں کی تعداد بتانا حکومت کا کام ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران لڑاکا طیارے مگ 21 کی صلاحیت سے متعلق سوالات پر بھارتی فضائیہ کے چیف نے کہا کہ مگ 21 قابل صلاحیت لڑاکا طیارہ ہے جسے اپ گریڈ کیا گیا ہے اس میں عمدہ راڈار سسٹم اور فضا سے فضا میں ہدف کے نشانہ بنانے کی صلاحیت ہے۔
یادرہے کہ 26 فروری 2019 کوپاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔
بھارتی طیاروں نے جلد بازی میں واپس جاتے ہوئے جنگل میں اپنا پے لوڈ آف کیا تھا جس سے درجنوں درخت جل گئے تھے۔
بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے ٹریننگ کیمپ کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 300 کے قریب دہشت گرد مارے گئے ہیں لیکن بھارتی حکام تاحال جانی نقصان کے شواہد دینے میں ناکام ہیں۔