وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں مہنگائی 2008 اور 2013 کے مقابلے میں کم ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ای منی انسٹی ٹیوشنز ریگولیشنز کے اجرا پر اسٹیٹ بینک کو سراہتا ہوں، ابھی جو ڈیجیٹل منی سسٹم ہے وہ اصل میں منی ٹرانسفر سسٹم ہے، یہ خطرناک بھی ہے اس پر ایف آئی اے اور آپ کو نظر رکھنا ہوگی، اگر ڈیٹا ہیک ہوگیا تو بڑا مسئلہ ہوگا، سائبر سیکورٹی عالمی معیار کی ہونی چاہیے، رسک برداشت نہیں کرسکتے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے کئی بنیادی مسائل ہیں جب کہ کابینہ میں مشترکہ فیصلے کرتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہے، موجودہ بیرونی ادائیگیوں کا بحران ماضی سے کہیں زیادہ تھا تاہم مہنگائی 2008 اور 2013 سے کم ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے جو اقدامات کیے اس سے مہنگائی بڑھتی ہے، ایاز صادق سمیت پوری اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں، میری پرانی تقریریں اور ٹویٹس لے کر آئیں، اپوزیشن کے سارے سوالوں کا جواب دوں گا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 11 روپے اضافے کی سمری دی تھی تاہم حکومت نے اپنے ٹیکس کم کرکے پیٹرول کی قیمت کم کی، جب ڈالر 105 سے 145 روپے کا ہوگا اور جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 32 ڈالر سے 68 ڈالر ہوگی تو اس کا فرق پڑے گا۔