پنجاب میں بجلی گیس کے بعد دواؤں کا بھی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ صورتحال اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے سرکاری اسپتالوں اور میڈیکل اسٹورز پرجان بچانے والی دوائیں غائب ہو گئیں ہیں۔
دوسری جانب وزیرصحت یاسمین راشد کہتی ہیں کہ ہیلتھ کارڈ ملنے سے سب ٹھیک ہوجائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کارڈ ہوگا تو سب کو دوائی ملے گی۔
پنجاب میں ایک کے بعد ایک بحران، گیس، بجلی اور چینی کے بعد اب دوائیں بھی ناپید ہوگئی ہیں۔ اسپتالوں اور فارمیسیز میں مختلف امراض کی میڈیسن کے ریکس پانچ ماہ سے خالی ہیں۔
ناپید ہونے والی دواؤں میں مرگی کی ڈکلورال ٹیبلٹ، ہارٹ اٹیک کے لیے آئیسوگیٹ انجیکشن، برین ہیمرج کی صورت میں دیا جانے والا انجیکشن ایپی وال، خون پتلا کرنے والی لوپرین، سانس کی بیماری کےلیے کیوگریٹ گولی، بخار کا ایرینک سیرپ اور ذہنی سکون کے لیے زینکس کہیں دستیاب نہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں کہیں سے دوائی نہیں مل رہی، جگہ جگہ ڈھونڈ چکے ہیں لیکن ہرجگہ سے ایک ہی جواب مل رہا ہے، مریض کہاں جائے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ضروری دوائیں ناپید ہونے کے باعث ڈاکٹرز مہنگے متبادل دینے پر مجبور ہیں جبکہ ان دواؤں کی قیمتوں میں بھی 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔