جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکے؟۔
انہوں نے کہا کہ آج سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جا رہی ہے، سیاستدانوں کو بااختیار بناؤ اور معاملات سیاستدانوں کے حوالے کریں۔ تمام معاملات کو سیاسی لوگ ہی حل کر سکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک ہی دن مسلح افواج اور لوگوں پر حملے ہوئے، ہم طاقت کے ساتھ نمٹنے اور آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹہ گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہو سکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان آگے بڑھے اور اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر بلوچستان کے لوگوں سے بات چیت کرے ، عالمی قوتیں اس صورت حا ل کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کا راج ہے ، مہنگائی بڑھتی جا رہی ہیں ، ایک طرف بیروز گاری ہے اور دوسری طرف محکموں کو ختم کیا جا رہا ہے۔