وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس دو مرتبہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔ اجلاس آج صبح ساڑھے نو بجے ہونا تھا جس وقت تبدیل کر کے 12 بجے کردیا گیا۔ اب اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ اجلاس 12 بجے بھی شروع نہیں ہوسکا اور تبدیل شدہ وقت کے مطابق اب اجلاس شام 7 بجے ہوگا۔ اجلاس آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔
اس حوالے سے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اجلاسوں میں تاخیر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے کررہے ہیں، ہمارے پاس مطلوبہ تعداد ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آئینی ترمیم پر اتفاق ہوجائے تو بہتر ہے۔ مولانا فضل الرحمان اورپی ٹی آئی نے کوئی لچک دیکھائی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے لیے کوئی بات کرنا قبل ازوقت ہوگا۔
اتفاق نہیں ہوتا تو پھر کیا کریں گے سے متعلق سوال پر وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے پاس نمبر ہیں۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے آئینی ترمیم کے مسودے کو منظور کرلیا تھا جس کے بعد فوراً وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منظوری دیئے بغیر ختم ہو گیا تھا۔
قومی اسمبلی اورسینیٹ کے اہم اجلاس آج دوبارہ ہوں گے۔ جمعہ کو دونوں ایوانوں کے اجلاسوں میں آئینی ترامیم پیش نہ کی جاسکیں۔ سینیٹ اجلاس دن گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی کااجلاس سہ پہرتین بجے ہوگا۔ دونوں ایوانوں میں آئینی ترامیم منظوری کے لیے پیش کیے جانے کاامکان ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کا 9 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔ اجلاس کے ایجنڈا پر آئینی ترمیم موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق اتفاق ہونے کی صورت میں آئینی ترمیم سپلیمنٹری ایجنڈا کے طور پر لائی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ آئینی ترمیم کے لئے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک منظور کروائی جائے گی، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
ایجنڈے کے مطابق لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا، جنرل سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے میں بے قاعدگیوں بارے توجہ دلاو نوٹس شامل ہے۔